2022،پختونخوا، قبائلی اضلاع و بلوچستان دہشتگردوں کے نشانے پر رہا

ویب ڈیسک :خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں 2022کے دوران دہشتگردی کے واقعات میں 282سیکورٹی اہلکاروں سمیت 1714افراد نشانہ بنے جن میں 973جاں بحق اور741زخمی ہوئے۔پورے سال میں دسمبر کا مہینہ بھاری ثابت ہوا جہاں 40افراد اورسیکورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔سال بھر میں آئی ای ڈی دھماکے، خودکش،پولیس اہلکاروں اور چیک پوسٹوں پر حملے ہوئے جن میں پاک افغان بارڈ پربھی یہ واقعات پیش آئے ۔ یہ اعدادوشمار سنٹر فار ریسرچ اینڈ سیکورٹی سٹڈیز (سی آرایس ایس)اسلام آباد کی جانب سے سالانہ سیکورٹی رپورٹ 2022میں پیش کی گئی ہیں جس کے مطابق بدامنی کے لحاظ سے2022کا آخری مہینہ ملک پر بھاری ثابت ہوا۔
گزشتہ سال کے دوران ملک میں مجموعی طور پر 376دہشتگرد حملے ہوئے جن میں بعض کالعدم تنظیموں نے 57حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔سی آرایس ایس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں بھی رواں سال کے دوران پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا جہاںہلاکتیں 108فیصد تک بڑھی ۔اسی طرح دہشتگردی واقعات میں اموات 973رہی جس میں 2021کی نسبت اضافہ ہوا۔100میں سے 62فیصد ہلاکتیں شہریوں، حکومتی و سیکورٹی اہلکاروں کی ہوئیں ۔ اس دوران 4چینی باشندے اور افغان پولیس کے سابق کمانڈر کو بھی قتل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ 160حملے ہوئے جن میں 348افراد جاں بحق اور313زخمی ہوئے ۔
قبائلی (ضم )اضلاع میں 149حملے اور اموات 279اورزخمی 98ہوئے۔ صوبائی دارالحکومت اسلام آباد میں 8حملوں میں 8افراد جاں بحق جبکہ 27زخمی ہوئے ۔اسی طرح 21جنوری کو پنجاب میں انارکلی بازار میں حملہ ہوا ۔ 2021میں ملک بھر میں پرتشدد واقعات میں 850افراد جبکہ 2022میں 973افراد جاں بحق ہوئے ۔صرف دسمبر کے مہینے میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دودرجن سے زائد حملے ہوئے جس سے اموات میں اضافہ ہوا۔ بلوچستان میں باغی گروپوں کی جانب سے 14بڑے حملے ہوئے جن میں سیکورٹی فورسز کو ٹارگٹ کیا گیا جس سے 33افراد جاں بحق جبکہ 23زخمی ہوئے۔
سی آرایس ایس رپورٹ کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں خاتون کی جانب سے اپریل میں خودکش کیا گیا ۔اسی طرح کے پی اور بلوچستان میں شورش میں اضافہ ہوا۔ واضح رہے کہ پشاور میںمارچ 2022میں کوچہ رسالدار خودکش حملے اور فائرنگ میں 60افراد سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ بنوں سی ٹی ڈی کمپائونڈ پر بھی حملہ کے واقعہ پیش آیا۔سرکاری اعدادوشمارکے مطابق زیادہ تر حملے افغانستان سے ہوئے جس میں خیبرپختونخوا میں پولیس اور دیگر اہلکار و ں کو نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں:  بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ