حکومت کا 40کھرب ریکارڈ قرضہ

حکومت کا 40کھرب80ارب روپے کا ریکارڈ قرضہ لینے کا فیصلہ

ویب ڈیسک :دسمبر کے دوران قومی خزانے کو لگنے والے دھچکے اور اس پر قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے پڑنے والے بڑے بوجھ کے باعث حکومت نے2023کے ابتدائی 3 مہینوں میں مارکیٹ ٹریژری بلز کے ذریعے 40 کھرب80 ارب روپے کا ریکارڈ قرضہ لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ نئے سال کے موقع پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ آکشن ٹارگٹ کیلنڈر کے مطابق مرکزی بینک 3 جنوری یعنی کل سے مجموعی طور پر7آکشن کا انعقاد کرے گا،کل ہونے والے خصوصی آکشن کا مقصد 300 ارب روپے حاصل کرنا ہے
اگرچہ رواں ہفتے کے دوران کوئی قرضہ میچور نہیں ہو رہا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ہفتے کے روز دسمبر کے ماہانہ ہدف کے مقابلے میں تقریباً 225 ارب روپے کے محصولات کی کمی رپورٹ کی۔فنڈز 3، 6 اور 12 ماہ کے مختلف دورانیے کے مارکیٹ ٹریژری بلز کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے۔ حکومت عام طور پر ٹیکس وصولی میں کمی کو پورا کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً خودمختار انشورنس دیتے ہوئے مارکیٹ (کمرشل بینکوں) سے فنڈز حاصل کرتی ہے، 2023 کی پہلی سہ ماہی میں ادائیگی کے لیے 40 کھرب 45 ارب روپے مالیت کا سرکاری قرضہ میچور ہو رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے کیلنڈر کے مطابق وہ جنوری میں 3 آکشن کا انعقاد کرے گا جن کا ہدف 10 کھرب 27 ارب روپے کے میچور ہونے والے قرض کے مقابلے میں تقریباً 10 کھرب 60 ارب روپے حاصل کرنا ہے، 3 جنوری کو 300 ارب روپے کے لیے ہونے والی پہلی آکشن کے بعد، 11 جنوری اور 25 جنوری کو 650 ارب روپے حاصل کرنے کے لیے بھی آکشن کا انعقاد کیا جائے گا۔اس کے بعد فروری اور مارچ میں دو مزید آکشن ہوں گی جن کا ہدف بالترتیب 11 کھرب اور 21 کھرب روپے جمع کرنا ہے
فروری میں میچور ہونے والا قرضہ 10 کھرب 137 ارب روپے اور مارچ میں 20 کھرب 5 ارب روپے ہے۔اسٹیٹ بینک کے کیلنڈر کے مطابق چوتھی نیلامی 8 فروری کو 800 ارب روپے کے حصول کے لیے ہوگی، اس کے بعد 22 فروری کو 300 ارب روپے حاصل کرنے کے لیے ایک اور آکشن ہوگی۔مارکیٹ ٹریژری بلز پر شرح سود گزشتہ کئی مہینوں سے بڑھ رہی ہے اور 17 فیصد تک پہنچ چکی ہے، اگرچہ بینکوں کو عام طور پر سرکاری کاغذات پر محفوظ منافع ملتا ہے جب کہ پرائیویٹ سیکٹر بڑھتی لاگت، گرتی صنعتی پیداوار اور سست معاشی سرگرمیوں کے درمیان فنانسنگ حاصل کرنے میں ناکام ہے۔

مزید پڑھیں:  امریکی عدالت کی ڈونلڈ ٹرمپ کو جیل بھیجنے کی وارننگ