پیپلزپارٹی تنظیموں کے ساتھ مذاکرات

پیپلزپارٹی نے مسلح تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کردی،وزیرداخلہ کابھی انکار

ویب ڈیسک : پیپلز پارٹی نے مسلح تنظیموں کیساتھ مذاکرات کی مخالفت کردی جس کے بعد وزیر داخلہ راناثناء اللہ نے بھی اپنے ایک روزقبل کے بیان کے برعکس مسلح تنظیموں کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کی نفی کی ہے۔کراچی میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتہاپسندی اور دہشت گردی سے متعلق پیپلز پارٹی کا واضح موقف رہا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گرد اور انتہاپسند پاکستان، مذہب، انسانیت کے دشمن ہیں اس لیے ہم کہتے رہے ہیں کہ ان کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جو دیگر مجرموں کے ساتھ ہوتا ہے۔تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے دی گئی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گرد موت سے ڈرتے ہوں گے میں نہیں ڈرتا، ہم نے پہلے بھی انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ پارلیمان کے پیچھے دہشت گردوں کا فرنٹ مین عمران خان ہے جس نے ان کو بچانے کے لیے ایسے ایسے اقدام کیے جو قومی سلامتی کے خلاف تھے۔بلاول بھٹور زرداری نے کہا کہ عمران خان نے پہلے آرمی پبلک اسکول کے بچوں کو شہید کرنے والے دہشت گردوں کو جیل سے رہا کرکے ملک سے باہر بھیجا اور پھر افغانستان میں قیل پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو بھی یہاں واپس لانے کی دعوت دی۔ بلاول نے مزید کہا کہ اگر کسی کے ذہن میں یہ بات ہے کہ وہ عام انتخابات میں تاخیر کریں گے اور پیپلز پارٹی ان کی مخالفت نہیں کرے گی تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ہمارا یہ تاریخی موقف رہا ہے کہ انتخابات وقت پر ہی ہونے چاہئیں۔اگر ہم قبل از وقت انتخابات کی مخالف کرتے ہیں تو ان میں تاخیر کی بھی مخالفت کریں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے 1973 کا آئین امانت ہے جس کی بحالی کے لیے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے 30 برس جدوجہد کی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2023 اس آئین کی گولڈن جوبلی کا سال ہے اس لیے ہم پورے ملک میں اس حوالے سے تقریبات منعقد کریں گے ۔
ہماری جدوجہد کا مقصد تھا کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں اور ہم نے اس بات کا بھی خیرمقدم کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اعلان کیا کہ وہ غیرسیاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے ادارے کی نمائندگی کرتے ہوئے غلط باتوں کو تسلیم کیا اور کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت نہیں کرے گا اور آئینی دائرے میں رہ کر کام کریں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ چونکہ یہ وعدہ کیا گیا ہے تو اس کو عملی شکل دینے کے لیے سیاسی جماعتوں کی بھی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم تمام سیاسی اور جمہوری قوتوں، تمام اداروں اور سیاست کے لیے مل کر کام کریں اور ایک کوڈ آف کنڈکٹ متعارف کیا جائے جس کے تحت ہی تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کریں اور انتخابات میں حصہ لیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ نیا کوڈ آف کنڈکٹ تیار کرنے کے لیے پیپلز پارٹی نے ایک کمیٹی تشیکل دی ہے جو تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرے گی چاہے وہ پارلیمان میں ہوں یا پارلیمان سے باہر۔بلاول بھٹور زرداری نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی نے قومی سلامتی میں ہونے والے فیصلوں کی تائید کی ہے اور ہم اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس بھی جلد از جلد بلایا جائے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی واضح کیا ہے کہ دہشتگردی میں ملوث کسی بھی فرد یا تنظیم سے مذاکرات نہیں ہوں گے، افغان حکومت سے کہا جائے گا کہ وہ اپنی سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے کا وعدہ پورا کریں اور نیشل سیکیورٹی میٹنگ میں بھی یہی فیصلہ ہوا ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیرداخلہ کامزیدکہناتھا کہ عمران خان وزیر آبادحملے کی کہانی الجھانا چاہتے ہیں اور عمران خان کو کوئی فائر نہیں لگا بلکہ ڈرامہ کر رہا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کی مہم ملک دشمنی پر مبنی ہے، اگر فتنے کو موقع ملا تو یہ قوم کو حادثے سے دوچار کر دے گا اس لیے عوام کو فتنے کا ووٹ کے ذریعے جواب دینا چاہیے۔

مزید پڑھیں:  پنشن پر ٹیکس ریٹائرڈ ملازمین کے ساتھ ظلم ہوگا، ڈاکٹر قبلہ ایاز