الیکشن کمیشن خود مختار

الیکشن کمیشن خود مختار ادارہ،انتخابات کیلئے کسی حکم کامحتاج نہیں

ویب ڈیسک: پہلی بار ملک میں دو صوبائی اسمبلیوں کی قبل ازوقت تحلیل کے بعد الیکشن کے حوالے سے آئین اور الیکشن ایکٹ2017میں دی گئی ہدایات کے باوجود سیاسی بیانات اور عدالتی کارروائیوں نے معاملہ انتہائی پیچیدہ کردیا ہے اس سلسلے میں نئے ابہام پیدا ہوگئے ہیں جس کیلئے عدالتوں کو خالص قانونی تشریح کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر معاملات کسی تیسرے فریق کے پاس جانے کا خدشہ ہے آئین اور قانون میں واضح ہدایات کے باوجود پنجاب میں انتخابات کے حوالہ سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ نے سنجیدہ نوعیت کے سوالات کھڑے کردیئے ہیں اس سلسلے میں صدر مملکت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا خط بھی سوالیہ نشان بن گیا ہے
جبکہ گورنر کے ساتھ مشاورت کی ہدایات پر بھی قانونی اور آئینی ماہرین اپنااپنا اجتہاد بیان کررہے ہیں تاہم آئینی اور قانونی طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہونے کی وجہ سے کسی عدالت کے احکامات کا محتاج نہیں اور لامحدود اختیارات میں وہ ایمرجنسی حالت کے بغیر کسی بھی صورت میں الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے اور اس کیلئے پیسوں، انتخابی عملے اور سکیورٹی کا بندوبست کرنے کا مجاز ہے جبکہ نیک نیتی سے الیکشن کمیشن کے پاس الیکشن میں تاخیر کرنے کا بھی اختیار ہے اور یہ اختیار استعمال کرنے سے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن افسران کیخلاف کسی قسم کی عدالتی چارہ جوئی نہیں کی جاسکتی ہے واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل105کی ذیلی شق 3 کے تحت وزیراعلیٰ اسمبلی کی تحلیل کی سفارش کرے گا اور اگر گورنر اس سفارش کو قبول نہیں کرتا تو اس کے باوجود 48 گھنٹے میں اسمبلی تحلیل ہوجائے گی تاہم پنجاب اورخیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے االگ الگ فیصلے کئے گئے ہیں یعنی پنجاب میں صوبائی اسمبلی گورنر کی منظوری کے بغیر خود بخود تحلیل ہوئی ہے
اس لئے الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے گورنر پنجاب کے ساتھ الیکشن کی تاریخ کیلئے کمیشن کو مشاورت کی ضرورت نہیں تاہم خیبر پختونخوا اسمبلی چونکہ گورنر کی منظوری سے تحلیل ہوئی ہے اس وجہ سے الیکشن کمیشن گورنر کے ساتھ مشاورت کا پابند ہے اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ گورنر غلام علی دینے کے مجاز ہیں آئین کے آرٹیکل218 کی ذیلی شق تین الیکشن کمیشن کی ذمہ داریوں اور خدمات کا تعین کرتا ہے کہ الیکشن کا انعقاد کس طرح کیا جائے لیکن وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کی جانب سے سکیورٹی کی ذمہ داریوں سے معذرت کی گئی ہے اور وفاقی حکومت نے فنڈز کی کمی کا سوال اٹھایا ہے
اس صورت میں آئین کا آرٹیکل220الیکشن کمیشن کو خودمختار کرتاہے کہ وہ اپنے حکم کے ذریعے سکیورٹی، پیسوں اور الیکشن عملے کا بندوبست کرسکتا ہے اور اس کیلئے کسی ادارے کا عذر قبول نہیں ہوگا اس طرح آئین کا آرٹیکل220 پارلیمنٹ کو پابند کرتا ہے کہ الیکشن قوانین بنائے جائیں ۔

مزید پڑھیں:  مذاکرات ہی موجودہ بحران سے نکلنے کا واحد راستہ ہیں، چودھری پرویز الہٰی