پشاور میں پانی کی سطح

کثیر المنزلہ عمارتوں سے زیرزمین پانی کے ذخائر خطرے میں پڑ گئے

ویب ڈیسک: پشاور میں کثیر المنزلہ عمارتوں نے زیر زمین پانی کی سطح کو ناقابل تلافی حد تک نقصان پہنچایا ہے جبکہ مستقبل میں مزید کثیرالمنزلہ عمارتوں کے بغیر کسی منصوبہ بندی تعمیر سے زیر زمین پانی کی سطح کو مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز کمپنی پشاور کی جانب سے زیر زمین پانی کی سطح سے متعلق ایک رپورٹ مرتب کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پشاور میں کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے اس تعمیر میں یہ بات زیر غور نہیں لائی جا رہی کہ مسلسل تعمیرات سے پانی کے استعمال میں تیزی آرہی ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح کم ہونے سے کمپنی کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور زیر زمین پانی نکالنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
کمپنی نے خدشہ ظاہر کیا کہ کسی جامع منصوبہ بندی کے بغیر مسلسل کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیرات جاری رکھنا پشاور میں زیر زمین پانی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے کمپنی نے تجویز دی کہ کثیر المنزلہ عمارتو ں کی تعمیر کیلئے ایک جامع فریم ورک مرتب کیا جائے جس میں سینی ٹیشن کمپنی سے این او سی لینا لازمی ہو ۔ اس اقدام سے سینی ٹیشن کمپنی بھی کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کے وقت زیر زمین پانی کی اس جگہ پر موجودگی اور شہریوں کو دستیاب سہولیات کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی رائے دے سکے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ان عمارتوں میں استعمال ہونے والا پانی دوبارہ زمین میں جذب کرنے کیلئے سینی ٹیشن کمپنی اسی عمارت کے قریب مقام کا تعین کرے گی اور یہ پانی نالیوں میں بہانے کی بجائے اس جگہ جمع کیا جائے گا تاکہ زمین اسے جذب کرے اور دوبارہ پانی کی زیر زمین سطح بلند ہو۔ سینی ٹیشن کمپنی پشاور نے ٹیوب ویل اور کثیر المنزلہ عمارت کے مابین فاصلہ بھی تجویز کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر عمارت کی منزلیں 4تک ہیں تو اس کا ٹیوب ویل سے فاصلہ 500میٹر، 7منزلیں ہیں تو اس کا فاصلہ ایک ہزار میٹر جبکہ 8منزلوں سے زائد ہونے پر اسے 1500میٹر ہونا چاہئے تاکہ شہریوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے ۔

مزید پڑھیں:  دورہ انگلینڈ کیلئے پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کا اعلان