پشاور ہائیکورٹ نے بڑے ٹیکس دہندہ یونٹس کے معاملات پشاور سے اسلام آباد منتقلی کا عمل کالعدم قرار دے دیا ہے۔

بڑے ٹیکس یونٹس کے معاملات کی اسلام آبادمنتقلی کالعدم

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ نے بڑے ٹیکس دہندہ یونٹس کے معاملات پشاور سے اسلام آباد منتقلی کا عمل کالعدم قرار دے دیا ہے۔ ہائی کورٹ میں بڑے ٹیکس ادا کرنے والی صنعتوں کے ٹیکس معاملات پشاور ٹیکس آفس سے اسلام آباد منتقلی کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔
عدالت نے 5 اگست 2020 کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جاری کردہ حکم نامے میں خیبرپختونخوا کے بڑے یونٹس کے ٹیکس معاملات پشاور ٹیکس آفس سے اسلام آباد منتقل کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دے دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دئیے کہ اگست 2020 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے خیبر پختونخوا کے 360 سے زائد بڑے ٹیکس یونٹس کے معاملات پشاور آفس سے اسلام آباد منتقل کر دئیے ہیں جس سے یہاں کے بڑے صنعت کاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اس سے این ایف سی ایوارڈ پر بھی فرق پڑے گا۔ کیونکہ جہاں ٹیکس زیادہ جمع ہوتا ہے این ایف سی ایوارڈ میں اس کو زیادہ حصہ ملتا ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ نے اس حوالہ سے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ بھی درخواستیں منظور کر چکی ہے لیکن جسٹس وقار احمد سیٹھ کی وفات کے بعد یہ فیصلہ نامکمل رہ گیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواستیں منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

مزید پڑھیں:  آزاد کشمیر میں حالات کشیدہ ،انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل