وائس چانسلرپشاوریونیورسٹی

ہڑتال کرنے والوں کوتنخواہ نہیں ملے گی،وائس چانسلرپشاوریونیورسٹی

ویب ڈیسک: وائس چانسلر جامعہ پشاور پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں کے مطابق نو ورک نو سیلری کی بنیاد پر جامعہ پشاور کے احتجاجی اساتذہ کی کوئی تنخواہ نہیں بنتی ، وہ کسی کی خواہش پر وائس چانسلر بنے ہیں نہ کہ کسی کی خواہش پر مستعفی ہوںگے۔ اساتذہ کی جانب سے دھمکیاں ملی ہیں اگر انہیں کچھ ہوا تو چار لوگ اس کے ذمہ دار ہوںگے۔
میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ادریس نے کہا کہ جامعہ پشاور کے21 پروفیسروں کے خلاف کیسز ہیں جو جعلی سرٹیفکیٹ اور جعلی ریسرچ پیپر کی بنا پر ایسوسی ایٹ اور پروفیسرز بنے ہیں ۔ رپورٹ آنے کے بعد یہ لوگ گھر جائیں گے ۔ وائس چانسلر نے کہا کہ جامعہ پشاور میں اساتذہ کا احتجاج کوئی نئی بات نہیں۔ یہ سلسلہ 2011 سے شروع ہے۔ اگر ایک استاد کلاس نہیں لیتا تو وہ پھر استاد نہیں رہتا۔ اساتذہ کی جانب سے دھمکیاں دی گئی ہیں۔ اگر مجھے کچھ ہوا تو چار لوگ ذمہ دار ہونگے، وائس چانسلر پروفیسر ادریس نے کہا کہ جب انہوں نے یونیورسٹی کا چارج سنبھالا تو جامعہ پشاور 769 ملین روپے کی مقروض تھی ۔
اس کے علاوہ 100 ملین ترقیاتی منصوبوں کے پیسے بھی کھا گئی تھی ۔ چارج سنبھالنے کے بعد انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے دو سال میں جامعہ پشاور کو ایک ارب 70 کروڑ روپے دلوائے اور جامعہ پشاور کو مالی بحران سے نکالا ۔2011 کے بعد جامعہ پشاور نے دو سرپلس بجٹ پیش کئے لیکن اگر اسطرح کے احتجاج جاری رہے تو یونیورسٹی ایک بار پھر مالی مشکلات میں پھنس جائے گی.۔ احتجاجی اساتذہ مسئلے کو سیاسی رنگ دے رہی ہیں اور کچھ سیاسی پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہیں لیکن یہ جامعہ تمام سیاسی پارٹیوں کی ہے اور اس چیز کو سیاسی رنگ دینا جامعہ پشاور کے مفاد میں نہیں ہے ۔

مزید پڑھیں:  نان فائلر کی سم بلاک ہونے پر ایف بی آر اور ٹیلی کام آپریٹرز متفق