بجٹ اور عید قربان کے باعث ملک میں مہنگائی کا طوفان آگیا

ویب ڈیسک: نئے مالی سال کے بجٹ اور عید الاضحی کی آمد کے باعث مہنگائی کے طوفان میں مسلسل اضافہ ہونے لگا ہے۔ بجٹ کی منظوری کے بعد اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ نے بھی شہریوں کو پریشان کر رکھا ہے اور ملک میں مہنگائی کی شرح برقرار ہے۔ حکومت کی جانب سے اعلانات کے باوجود تیل کی قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں استحکام نہیں آ سکا ہے۔ مارکیٹ میں چینی کے بعد گذشتہ روز گھی کی قیمت میں بھی چار سو روپے فی کارٹن کا اضافہ ہوا ہے جبکہ مقامی سطح پر تیار ہونیوالے گھی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
شہریوں کے مطابق بجٹ کے بعد ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے اپنی مصنوعات میں 20 روپے سے7 سو روپے تک کا اضافہ کیا ہے اور خوردونوش کی اشیاء کے ساتھ ساتھ سرف، ٹوتھ پیسٹ اور صابن کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پشاور میں دودھ بیچنے والے دکانداروں نے بھی دودھ اور دہی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ چکن کی قیمت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ دوسری جانب بازاروں میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے بجائے ضلعی انتظامیہ کے افسران اپنے دفاتر تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور پشاور کے شہریوں کو ذخیرہ اندوزوں اور خود ساختہ مہنگائی کرنے والے دکانداروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔ شہر کے ساتوں تحصیلوں میں ایک بھی چیز کے نرخ یکساں نہیں جس کی وجہ سے شہریوں کیلئے دو وقت کا کھانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں:  وزیراعظم کی چینی کمپنی کو پاکستا ن میں سرمایہ کاری کی دعوت