فرانس میں سوشل میڈیا پر پابندی

آزادی اظہار کے دعوے ٹھس، فرانس میں سوشل میڈیا پر پابندی کا عندیہ

ویب ڈیسک: آزادی اظہار کے چیمپیئن بننے والے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ملک میں بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر پابندی کا عندیہ دیدیا ہے جس پر ان کے مخالفین کی طرف سے شدید ردِعمل کا سامنا ہے۔ میئرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ ہمیں سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے بارے میں سوچنا ہوگا، ہمیں ان پر پابندی عائد کرنی ہوگی، جب چیزیں قابو سے باہر ہوجائیں تو ہم شاید ان کو کنٹرول کرنے یا پابندی عائد کرنے کا سوچیں گے۔ ایمانوئل میکرون اور ان کے وزرا نے نشاندہی کی ہے کہ 27 جون کو ٹریفک سٹاپ پر 17 سالہ نوجوان ناہیل ایم کے پولیس کی فائرنگ سے قتل کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کی تصاویر اور ویڈیوز کو پھیلانے میں سنیپ چیٹ، ٹک ٹاک، ٹیلی گرام میسنجر کا بہت بڑا کردار ہے۔ صدر نے کہا کہ جب سوشل میڈیا قتل کی منصوبہ بندی یا کوشش کرنے کا آلہ بن جائے تو یہ حقیقت میں بہت بڑا مسئلہ ہے۔
گرینز رہنما میرین توندی لیئر نے نشریاتی ادارے فرناس انٹر کو بتایا کہ یہ تشویش ناک ہے کہ جب ہم اس نتیجے پر پہنچیں کہ سوشل نیٹورکس پر پابندی عائد کرنا ہی واحد حل ہے تو خود سے پوچھیں کہ آپ کس نکتہ پر پہنچے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ایف بی آرکی تاجر دوست سکیم ناکام ،رجسٹریشن نہ ہونےکےبرابر