باجوڑ میں خودکش دھماکہ

باجوڑ میں خودکش دھماکہ، 45 جاں بحق، 150 زخمی

ویب ڈیسک: باجوڑ میں جمعیت علماء اسلام کے ورکرز کنونشن پر خودکش دھماکہ میں 45 افراد جاںبحق اور 150 افراد زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں امیر جے یو آئی تحصیل خار مولانا ضیاء اللہ جان، جنرل سیکرٹری تحصیل ناواگئی مولانا حمید اللہ، ضلعی سیکرٹری اطلاعات مجاہد خان بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں نجی ٹی وی چینل کا کیمرہ سمیع اللہ بھی شامل ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اتوار کو باجوڑ کی تحصیل خار علاقہ شنڈئی موڑ میں دبئی مارکیٹ میں جمعیت علماء اسلام کا کنونشن جاری تھا جیسے ہی ضلعی امیر مولانا عبدالرشید سٹیج پر پہنچے تو کارکنوں نے استقبال کرتے ہوئے ان کے حق میں نعرے بازی شروع کی۔
اسی دوران زوردار دھماکہ ہوگیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آوازیں دور دور تک سنی گئی۔ واقعہ کے بعد مقامی لوگوں، ریسکیو، پولیس، سکیورٹی فورسز نے امدادی کاروائیاں کرتے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر خار منتقل کر دیا۔ واقعہ کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال خار باجوڑ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ واقعہ میں شدید 36 زخمیوں کو پاک فوج نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کر دیا جہاں 16 زخمیوں کو سی ایم ایچ پشاور اور 20 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں 17 افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
35 سے زائد زخمیوں کو تیمرگرہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر باجوڑ نذیر خان نے کہا کہ دھماکہ خودکش تھا اور اس میں 10 کلو بارود استعمال ہوا۔ دھماکہ میں جے یو آئی کے ضلعی سیکرٹری اطلاعات مجاہد خان، جمعیت علمائے اسلام کے تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان، تحصیل جنرل سیکرٹری مولانا حمید اللہ، قاری گوہر شاہ اور دیگر جاں بحق ہوگئے ہیں۔ دھماکے میں نجی ٹی وی چینل کا کیمرہ مین سمیع اللہ بھی زخمی ہوا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ 8 لاشوں کی شناخت نہ ہوسکی۔ جے یو آئی باجوڑ کے ضلعی امیر مولانا عبدالرشید نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے شہداء کی تعداد 60 ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق خیبرپختونخوا کے وزیر صحت ریاض انور نے کہا کہ ہسپتال میں 40 لاشیں لائی جا چکی ہیں جبکہ زخمیوں میں 17 کی حالت نازک ہے۔ دوسری جانب باجوڑ کے ڈسٹرک ہیلتھ آفیسر باجوڑ فیصل کمال کے مطابق دھماکہ میں جاں بحق 45 افراد کی لاشیں اب تک ہسپتال لائی جا چکی ہیں جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر باجوڑ انوار الحق نے فون پر بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے دھماکہ میں 50 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ 90 کے قریب افراد زخمی ہیں۔ ڈی سی باجوڑ کے مطابق 13 شدید زخمی افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔ انوار الحق کے مطابق چونکہ زخمی زیادہ ہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ ایک عینی شاید نے بتایا ہے کہ جلسہ گاہ میں 500 کرسیاں لگائی گئی تھیں جو مکمل طور پر بھری تھیں اور بڑی تعداد میں لوگ کھڑے ہو کر بھی جے یو آئی ( ف ) کے قائدین کی تقاریر سن رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی جے یو آئی ( ف ) کے مقامی رہنما عبدالرشید تقریر کے لیے آئے، ایک زوردار دھماکا ہو گیا ۔ دھماکے کی آواز علاقے میں دور دور تک سنی گئی لیکن ابھی تک دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کوئی چیز واضح نہیں ہو سکی کہ یہ خودکش تھا یا دھماکا خیز مواد کسی چیز میں نصب کیا گیا تھا۔ جمعیت علمائے اسلام ( ف ) کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات فاٹا خالد جان داوڑ نے کہا ہے کہ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکہ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکرٹری حمید اللہ حقانی بھی شامل ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے بتایا کہ شدید زخمیوں کو آرمی ہیلی کاپٹر سے پشاور منتقل کیا جا رہا ہے۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر باجوڑ نے کہا ہے کہ زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور بھی منتقل کیا جا رہا ہے اور کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان 21 ویں بار آئی اے ای اےبورڈ آف گورنرزکا رکن منتخب