سابق سٹی صدر پی ٹی آئی عرفان سلیم رہا، چیف سیکرٹری اور آئی جی طلب

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی سٹی کے سابق صدرعرفان سلیم کی رہائی کیلئے دائر کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی۔ چیف جسٹس ابراہیم خان اور جسٹس وقار احمد نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران تھری ایم پی او کے تحت گرفتار عرفان سلیم کو عدالت میں پیش کر دیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کو یہیں سے رہا کریں، چیف جسٹس کے حکم پر عرفان سلیم کمرہ عدالت سے ہی رہا کردیئے گئے۔
ذرائع کے مطابق عدالت نے آئندہ سماعت پر چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کو طلب کر لیا، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی آرڈر کو ڈپٹی کمشنر نے پڑھ لیا ہے، اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جی ڈپٹی کمشنر نے آرڈر پڑھ لیا ہے، دوران مکالمہ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انہیں عدالتی احکامات کے باوجود کیوں گرفتار کیا گیا، عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوگا تو پھر ہمیں کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور پولیس اتنے طاقتور ہیں کہ عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرتے، اگر ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کراسکتے تو پھر ہمیں کرسی کو گڈ بائی کہنا چاہیئے۔
چیف جسٹس کے ریمارکس پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ عدالتی احکامات کا علم نہیں تھا، نئے ایم پی او آرڈر میں اس کو گرفتار کیا، ایس ایس پی آپریشن نے لیٹر بھیجا کہ امن وامان کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے عدالتی احکامات کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، ڈپٹی کمشنر کو بھی کسی نے ڈکٹیٹ کیا، ڈپٹی کمشنر کو مثال بنائے تو یہ بھی ٹھیک نہیں ہے، یہ خود بھی اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ ہم ہائیکورٹ کے تقدس پر آنچ نہیں آنے دینگے، ملک ادھر سے أدھر بھی ہوجائے تو بھی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے.
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ یقین دہانی کون کرائے گا کہ آئندہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں ہوگی، چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس عدالت آکر یقین دہائی کرائیں کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، اگر کسی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی تو اس کو نہیں چھوڑیں گے۔

مزید پڑھیں:  ہنگو: موٹر کار اورٹرک کے درمیان تصادم میں 2خواتین جاں بحق