خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کو انتخابی مہم چلانے کا گرین سگنل

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن مہم اور جلسوں کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ میں دوبارہ سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نےکی۔
وکیل درخواست گزار نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ صوبے میں 75 درخواستیں ہم نے انتظامیہ کو کنونشنز اور جلسوں کیلئے دیں لیکن اجازت نہیں دی گئی۔ اس پر جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ آپ سیاسی سرگرمیاں کرنا چاہتے ہیں، وکیل درخواست گزار نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہےکہ جنوری 2024 کے آخرمیں الیکشن ہوگا، پی ٹی آئی انتخابی مہم چلانا چاہتی ہے.
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ درخواستیں اگر انہوں نے دی ہیں تو وہ کہاں ہیں ہمارے پاس تو ایک بھی نہیں ہے، قانونی طور پر جلسے جلوس کے لئے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینا ضروری ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے مزید کہا کہ جلسے جلوس اور الیکشن مہم کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے، انتظامیہ اس کے مطابق اجازت دیتی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مردان میں سابق صوبائی وزیرعاطف خان کے حجرے پر ورکرز کنونشن ہوا، حکومت نے اس پر بھی ایف آئی آر درج کی، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سابق وزیر ہے لیکن اس وقت وہ اشتہاری ہے، کیسے اشتہاری کے حجرے میں کنونشن کی اجازت دیں۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، کچھ کو تو پروٹوکول میں لایا جاتا ہے، ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کا حق ہر کسی کو ہے لیکن اس کے لئے بھی انتظامیہ سے پہلے اجازت لینا ہوگی۔
جسٹس اعجاز انور نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ دوسری سیاسی پارٹیاں تو کنونشن اور جلسے کررہی ہیں روزانہ اخباروں میں خبریں بھی آتی ہیں، حکومت کی جانب سے ان پر تو کوئی پابندی نہیں ہے؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ نہیں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ پابندی نہیں ہے تو یہ کنونشن چاہتے ہیں یا کسی گراونڈ میں پرامن جلسہ، اس میں تو پھر کوئی مسئلہ نہیں ہے، سڑکوں پر جلسہ کرنے کی اجازت تو ہم کسی کو نہیں دے سکتے، کسی گراونڈ میں جلسہ کرسکتے ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ پابندی نہیں ہے تو قانون کے مطابق یہ پرامن انتخابی مہم اور کنونشنز کرسکتے ہیں، کنونشن یا جلسہ چاہتے ہیں تو آپ انتظامیہ کو درخواست دیں۔
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنر آپ کی درخواست واپس کردیں اجازت نہ دیں تو پھر عدالت میں درخواست دیں، ہم پھر ان کو بلائیں گے کہ کیوں اجازت نہیں دی؟اس پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

مزید پڑھیں:  نیا قرض پروگرام:بجٹ اہداف پر کام جلدمکمل کرنے کا فیصلہ