پشاور، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی ایمل ولی کو بیان کی تردید کی ہدایت

ویب ڈیسک: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے ایمل ولی کو اپنے بیان کی تردید کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ابراہیم خان نے کی۔
اس دوران عدالت میں زبردستی گھسنے اور شور مچانے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کو عدالت میں غیر ضروری افراد کو نکالنے کا حکم جاری کر دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت کی تقدس کا معاملہ ہے، اپریل میں ریٹائر ہونے جارہا ہوں کسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کررہا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ابراہیم خان نے دوران سماعت کہا کہ چیف جسٹس کی کردار کشی کی گئی، ایمل ولی کون ہے، کیا وہ عدالت حاضر ہوا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو سکرین پر چلانے کی ہدایت کی اور کہا کہ مجھے اپنی ذات کی فکر نہیں، اگر یہ پٹھان ہے تو میں بھی پٹھان ہوں۔
اس موقع پر ایمل ولی نے کہا کہ میں نے صرف گلہ کیا ہے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے براہ راست مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گلہ مرد نہیں عورتیں کرتی ہیں۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہم روز آتے ہیں کہ ہماری رٹ منظور کی جائے اس صوبے میں کیا ہورہاہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو غلط فہمی ہے وہ ختم کرنا چاہتا ہوں، 31سال سے روزے میں ہوں کبھی کسی سے پانی نہیں پیا۔
صوبائی صدر اے این پی ایمل ولی کا کہنا تھا کہ میں نے عدالت کی توہین نہیں کی، میں نے گلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اپنے وکلاء سے پوچھ لیں یہ دہشتگردی کا کیس ہے، آپ کے ذہین میں بلکل نہ آئے کہ جانبداری کررہے۔
بعد ازاں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ابراہیم خان نے ایمل ولی سے مخاطب ہو کر کہا کہ اپ نے جو بیان دیا ہے، اس کی تردید کردیں۔ اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کیس نمٹا دیا۔

مزید پڑھیں:  پشاور، خیبرپختونخوا میں بارشوں کے باعث 17 افراد جاں بحق، 23 زخمی