وفاقی وزیر قانون

دہشتگردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،وفاقی وزیر قانون

ویب ڈیسک: وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں حکومت کی پالیسی واضح کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، ان سے ان ہی کی زبان میں بات ہو گی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، جس میں جمال رئیسانی کی جانب سے توجہ دلا نوٹس پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ بلوچستان حکومت نوشکی واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
کشمور میں سندھ پولیس امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہی ہے، وفاقی حکومت ان دونوں علاقوں کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 4 دہائیوں سے پاکستان دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، پی ٹی آئی حکومت نے دہشت گردوں کو واپس ملک میں آباد کیا۔
رکن اسمبلی علی جان مزاری نے کہا کہ کشمور میں امن و امان کی صورت حال پر قومی سطح کی پالیسی بننی چاہیے، جس پر وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ صوبائی حکومت کو وزارت داخلہ ہر قسم کی معاونت فراہم کرے گی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ افغانستان کسی دوسرے ملک کے ساتھ کیسا تعلق رکھنا چاہتا ہے وہ اس کا اپنا معاملہ ہے۔
دریں اثنا قومی اسمبلی کے اجلاس میں 2 نومنتخب ارکان سنی اتحاد کونسل کے پیر ظہور حسین قریشی اور صدف احسان نے حلف اٹھایا۔
اسپیکر ایاز صادق نے جے یو آئی کے ارکان کو جواب دیا کہ میرے پاس الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن ہے، اس پر معزز خاتون رکن سے حلف لے رہا ہوں۔

مزید پڑھیں:  محنت کش طبقے کےحقوق کاتحفظ کئے بغیر ترقی ناممکن ہے، علی امین گنڈاپور