حد ہوا کرتی ہے ہر چیز کی اے بندہ نواز

بجلی چوری ، لائن لاسز اوردیگر معاملات کے حوالے سے وفاقی حکومت کی وزارت توانائی کی جانب سے یوں تو خیبر پختونخوا پر الزام تراشی اور اس حوالے سے بجلی کی فراہمی صوبے کے کوٹے کے مطابق نہ کرنے پر اکثر سوال ا ٹھتے ہیں جبکہ بعض مقامات پر تقسیم کار کمپنی کی جانب سے مبینہ زیادتی اور ناانصافی کے الزامات بھی سامنے آتے رہتے ہیںجو عوام کی جانب سے احتجاج پر منتج ہوتے رہتے ہیں تاہم ہر بات کی حد ہوتی ہے اور زیادتی کاشکار علاقوں کے ساتھ جوناروا سلوک رکھنے کی خبریں آتی رہتی ہیں ان میں تازہ ترین لنڈی کوتل کے ساتھ 24 گھنٹے کے دوران صرف دوگھنٹے تک بجلی مہیا کرنے کی ہے علاوہ ازیں بھی گرمی شروع ہونے سے قبل ہی بجلی کی طویل بندش میں مزید اضافہ کی شکایات ہیں اس طرح کی صورتحال احتجاج کی صورتحال پیدا ہونا فطری امر ہے اس ترقیافتہ دور میں بجلی ایک بنیادی اہمیت کی حامل سہولتوں میں شمار ہوتی ہے ۔ کچھ عرصہ پہلے تک لنڈی کوتل میں چھ گھنٹے تک بجلی مہیا کی جاتی تھی مگر اب اس کا دورانیہ صرف دو گھنٹے پر محیط کر دیاگیا ہے جو یقینا زیادتی ہے دو گھنٹے بجلی فراہمی سے علاقے کے مکین جہاں موسم کے شدائد کامقابلہ کرنے کی اہلیت سے محروم ہو جاتے ہیں وہاں پانی جیسی بنیادی ضرورت پوری کرنے میں بھی انہیں دقت ہو رہی ہے ٹیوب ویلوں سے مساجد اور گھریلو استعمال کا پانی بھی ضرورت کے مطابق حاصل نہیں کیا جا سکتا ، جبکہ دیگر ضروریات کا تو سوچنا ہی بے کار ہے اس لئے سابقہ اوقات کے مطابق بجلی کی فراہمی کویقینی بنانے پرہمدردانہ غور کیا جائے تاکہ عوام کے مسائل ختم ہو سکیں۔

مزید پڑھیں:  خود کردہ راعلا ج نیست