احتجاج اور بے وقت کی راگنی کا اتصال کیوں؟

قومی اسمبلی نے امریکی ایوان نمائندگان کی پاکستان میں عام انتخابات کے حوالے س قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی کانگریس میں پاکستان سے متعلق قرارداد کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ باہمی اعتماد اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں پر تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے قرارداد پاکستان کے داخلی امور میں غیر ضروری مداخلت ہے۔پاکستان امریکہ کے ساتھ باہمی اعتماد اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں پر تعلقات رکھنا چاہتا ہے ۔ ممتاز زہرہ نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات ایک طویل عرصے پر محیط ہے امریکی کانگریس کو پاک امریکہ تعلقات میں مضبوطی کے لئے کام کرنا چاہئے پاکستان نے امریکہ کو اپنے سنجیدہ نوعیت کے تعلقات سے آگاہ کر دیا ہے ۔دریں اثناء امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ آپریشن عزم استحکام کی کامیابی کے لئے ملک کو چھوٹے ہتھیار اور جدید آلات فراہم کرے۔پاکستان نے دہشت گردی کے نیٹ ورکس کی مخالفت اور ان کا قلع قمع کرنے کے لئے آپریشن عزمِ استحکام کا آغاز کیا ہے اور اس کے لئے ہمیں جدید ترین چھوٹے ہتھیاروں اور مواصلاتی آلات کی ضرورت ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور امریکہ کو مضبوط سکیورٹی روابط برقرار رکھنے، انٹیلی جنس تعاون کو بڑھانے، جدید فوجی آلات کی فروخت دوبارہ شروع کرنے اور امریکی نژاد دفاعی ساز و سامان کو برقرار رکھنے پر کام کرنا چاہئے۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی نوعیت بھی عجیب ہے تحریک انصاف کی سابق حکومت کے خاتمے کو سائفر سے جوڑ کر ملک میں سیاسی طور پر عدم استحکام کا جو دور شروع ہوا تھا ہنوز وہ اونٹ کسی کروٹ نہیں بیٹھ سکی ہے اس سے قطع نظر پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایک بڑے اور طاقتور ملک کی حیثیت سے اس سے تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت سے انکار کی گنجائش نہیں صرف امریکہ ہی پاکستان کی ضرورت نہیں بلکہ پاکستان کا کردار بھی امریکہ نظر انداز نہیں کر سکتا ماضی میںدونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا اتار چڑھائو اپنی جگہ لیکن امریکی قرارداد میں انتخابات اور دیگر معاملات کے حوالے سے جو بات کی گئی ہے اس سے صرف نظر نہیں ہوسکتی لیکن بہرحال خواہ وہ سائفر کا معاملہ ہویا پھر حالیہ قرارداد امریکہ کوپاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی سے بہرحال دلچسپی رہی ہے اور خود ہمارے ہاں بھی آبیل مجھے مار کی دعوت دینے والوںکی کمی نہیں لیکن بہرحال اس امر سے بھی صرف نظر کی گنجائش نہیں کہ آخر کچھ تو مسئلہ ہے جس کے باعث دنیا میں ہمیں بار بارکٹہرے میں کھڑا کرتی ہے لیکن اس کے باوجود ہم اپنی پالیسیوں ،فیصلوں اور تنقید کا سبب بننے والے حالات میں تبدیلی لانے اور اپنی اصلاح کرنے پر خود بھی تیار نہیںقرارداد کو مسترد کرنے کے بعد بھی اس امر پربہرحال غور و حوض ہو کہ اس کی نوبت کیوں آئی تو موزوں ہوگا جہاں ایک جانب محولہ قرارداد اور امریکہ کے حوالے سے بظاہر سخت موقف کا اظہار کیاگیا ہے وہاں دوسری جانب پاکستانی سفیر کی عین انہی دنوں امریکہ سے ہتھیاروں کے حصول کی فرمائش کو کم سے کم لفظوں میں بھی بے موقع سفارت کاری کے زمرے میں لانے کی پوری گنجائش موجود ہے وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے ایک موقف کا اظہار اور اسی وقت پاکستانی سفیر کی جانب سے اسلحے کی ضرورت کو امریکہ کے سامنے رکھنا سفارتی طور پر کچھ اچھی حکمت عملی نہیں جس ملک کے حوالے سے بظاہر ناپسند یدگی کے جذبات کا اظہار کیا جائے کم از کم اس میں کچھ توقف کے بعد ہی کوئی مطالبہ کیا جاتا تو اس کی گنجائش تھی حکومت ملکی ایوان اور دفتر خارجہ کے موقف کے برعکس امریکہ میں پاکستانی سفیر کی درخواست کوخودپاکستانی سفیر کی جانب سے اگر پائمال نہیں تو اس کی اہمیت اور حیثیت کو ثانوی بنانے کے مترادف عمل ضرور قرار پاتا ہے جہاں اس طرح کی حکومتی پالیسی اور ملک کی سفارتکاری ہو وہاں دنیا کی ممالک کی صفوں میں کوتاہ قد سمجھا جانا خلاف حقیقت نہ ہوگا دنیا کے ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا حکومتی پالیسی اور سفارتکاری کا تقاضا ہونا چاہئے نیز ملکی پالیسی اور حالات کو مد نظر رکھ کر ہی سفارتکار گفتگو کریں اور مناسب وقت پر مطالبات کو سامنے رکھیں تو اس سے برابری کاتاثر بھی ملے گا اور بات میں وزن بھی ہو گی ایک جانب احتجاج اور دوسری جانب احتیاج کے اظہار کی حکمت عملی کی دفتر خارجہ ہی بہتر وضاحت کر سکتا ہے قوم کو بتایا جائے کہ اس طرح کے بے وقت کی راگنی اگر سنی بھی جائے توایسابے وقعتی کے ساتھ کیا جائے گا پاک امریکہ تعلقات کا المیہ ہی یہ رہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان برابری اور اعتماد کے رشتے کا قیام نہیں ہو پاتا۔

مزید پڑھیں:  تیس برس میں مکمل نہ ہونے والی سڑک