جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن کیلئے

جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن کیلئے فیض حمید کو ہٹایا ،عمران خان

ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن کیلئے حمید فیض کو ہٹایافوج فیض حمید سے تفتیش کر رہی ہے، یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے مجھے اس سے کیا ہے ؟
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا احتساب کر رہے ہیں اچھی بات ہے لیکن پھر یہ سب کا احتساب کریں ۔
عمران خان کی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو سے قبل جیل عملے نے بانی پی ٹی آئی کو میڈیا سے گفتگو کرنے سے روکا، جس پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل اور عمران خان کے درمیان تلخی ہوئی۔
صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر جنرل فیض کو ہٹایا تھاْ جنرل فیض حمید کو ہٹانے پر میری جنرل باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی ،خواجہ آصف نے جنرل باجوہ کے ایکسٹینشن کی بات کر کے میرے موقف کی تائید کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل نہ کر کے یہ آئین کی تیسری مرتبہ خلاف ورزی کریں گے ، پی ٹی آئی کو خصوص نشستیں نہ دینے اور آئین کی خلاف ورزی پر میں پارٹی کو ابھی سے تیار کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے کہا ہے جنرل فیض کا 9 مئی کے واقعات سے براہ راست تعلق ہے ، سارا معاملہ میری گرفتاری سے شروع ہوا، اس کی تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی ہے ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر 9مئی جنرل فیض نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، 9مئی دراصل لندن پلان کا حصہ تھا جدھر جدھر آگ لگی ہے وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز غائب ہیں ۔ فوٹیجز سامنے لائیں اور ہمیں قصوروار ثابت کریں ۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جس نے میری گرفتاری کا آرڈر دیا وہی سازش میں ملوث ہے ، چیف الیکشن کمشنر،چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق لندن پلان کا حصہ تھے۔
عمران خان نے کہا کہ ان کا مسئلہ یہ ہے 8 فروری کو پی ٹی آئی الیکشن جیت گئی ۔ چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن اب فراڈ الیکشن کوچھپا رہے ہیں ۔ پنڈی کے سابق کمشنر نے ایک ایک بات ٹھیک کہی تھی ۔ یہ چاہتے ہیں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملیں اور یہ آئینی ترمیم کر سکیں ۔ یہ اب تیسری دفعہ آئین شکنی کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم سڑکوں پر نکلنے لگے ہیں پارٹی کو تیار رہنے کو کہا ہے ۔ خواجہ آصف نے کہا ہے جنرل باجوہ ایکسٹینشن چاہتا تھا، یہ میرے موقف کی تائید ہے۔ جنرل باجوا نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے میری حکومت گرائی۔ جنرل فیض کو اس لیے میں نہیں ہٹانا چاہتا تھا کیونکہ وہ طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ انگیج تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی ختم کرنے کا سنہری موقع تھا۔ جنرل فیض نے ملک سے دہشتگردی ختم کرنے کا مکمل پلان بنا کر اپوزیشن کو دیا تھا۔ جنرل فیض کے طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات تھے وہ 3 سال تک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرتا رہا۔ میں بار بار جنرل باجوہ کو کہتا رہا جنرل فیض کو نہ ہٹائیں۔ جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے جنرل فیض کو ہٹایا اور آئی ایس آئی کو پی ٹی آئی کے پیچھے لگا دیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھے انہیں ضائع کر دیا گیا ۔ میرے جنرل فیض سے کوئی تعلق نہیں۔ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم نے طالبان کے ساتھ معاہدے کیے اور انہیں واپس لا کر ٹھہرایا اگر ایسی بات ہے تو اب کراس بارڈر دہشت گردی کیوں ہو رہی ہے ؟۔ ہمارے دور میں کیوں دہشت گردی نہیں ہوئی ۔
انہوں نے کہا کہ جنرل فیض زلمے خلیل زاد اور طالبان کو میرے پاس لے کر آیا تھا ۔ اب جتنی دہشت گردی ہو رہی ہے اس کا ذمہ دار باجوہ کو ٹھہراتا ہوں۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ آج تمام طالبان ہمارے خلاف ہو چکے ہیں روزانہ ہمارے فوجی شہید ہو رہے ہیں ۔ آپ جو مرضی آپریشن کر لیں یہ سرحد کراس کر کے دوسری جانب چلے جائیں گے اور دوبارہ واپس آجائیں گے۔

مزید پڑھیں:  آرٹیکل 63اے کی تشریح کا معاملہ، بینچ کی تشکیل پراعتراض عائد