آئینی ترامیم پر فضل الرحمان راضی

یقین ہے کہ آئینی ترامیم پر فضل الرحمان راضی ہو جائیں گے،عرفان صدیقی

ویب ڈیسک: مسلم لیگ ن کے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان راضی ہو جائیں گے اور تمام جماعتوں کے تعاون سے ترامیم منظور ہو جائیں گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم میں چیف جسٹس یا ججوں کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کی جارہی ہے اس حوالے سے میڈیا میں اطلاعات محض قیاس آرائیاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جج کیا تنخواہ لیں گے، کب ریٹائر ہوں گے، یہ سب فیصلے پارلیمنٹ نے کیے ہیں اور آئندہ بھی وہی کرے گی، وکلا سے رابطہ کرکے ان کی رائے لی جائے گی، بار ایسوسی ایشنز اسٹیک ہولڈر ہیں۔
حکومتی سینیٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی سے روکا جائے، یہ ایسا ہی ہے جیسے عدلیہ کو فیصلے دینے سے روک دیا جائے، دو تہائی اکثریت نہ ہوئی تو ترمیم بھی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 25 یا 26 ترامیم ہوچکی ہیں، سب مشاورت کے عمل سے گزر کر منظوری کی منزل تک پہنچی ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ترامیم کا باب ختم نہیں ہوا بلکہ آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی اس عمل میں متحرک کردار ادا کر رہی ہے، بلاول بھٹو زرداری کی مولانا فضل الرحمان سے کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ترامیم سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی تھی، مولانا فضل الرحمان نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور طے پایا کہ مشاورت کا عمل جاری رکھا جائے تاکہ اتفاق رائے قائم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت 18 سال پہلے ہوا تھا جس سے بعد ازاں مولانا فضل الرحمان اور عمران خان نے بھی اتفاق کیا تھا، نواز شریف نے 18 سال پہلے میثاق جمہوریت میں جو چیزیں طے کی تھیں، ان پر سب متفق ہیں، ترمیم کے لیے رابطے ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے جو طریقہ کار طے کیا گیا تھا وہ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے دبا کی وجہ سے انیسویں ترمیم کے ذریعے ختم کر دیا گیا تاہم اسی طریقہ کار کو بحال کرنے کے لیے حالیہ آئینی ترمیم میں شامل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران موبائل فون سروس بند رکھنے کا فیصلہ