بلدیاتی انتخابات التوا

بلدیاتی انتخابات کے التوا سے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں میں مایوسی

ہائیکورٹ برانچ ایبٹ آباد کی جانب سے دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے سے لوئر دیر کے سیاسی جماعتوں اور بلدیاتی امیدواروں میں مایوسی پھیل گئی۔ 4 فروری کو بیشتر بلدیاتی امیدواران نے ریٹرننگ آفیسرز سے کاغذات نامزدگی وصول کئے امیدواروں میں کافی جوش و خروش پایا جاتا تھا تاہم عدالت کا فیصلہ آنے سے امیدواران اور سیاسی جماعتوں کی امیدوں پر اوس پڑگئی سیاسی جماعتوں کے مطابق 1970 سے لیکر 2008 تک بیشتر عام انتخابات دسمبر ، فروری اور مارچ کے مہینوں میں ہوئے ہیں اس لئے 27 مارچ کو دوسرے مرحلے کے انتخابات ملتوی ہونے کا کوئی جواز نہیں بنتا لوئر دیر کے سیاسی جماعتوں جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی، جمیعت علماء اسلام، مسلم لیگ ن، اے این پی نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے قبل 7 دسمبر 1970، 7 مارچ1977، 25 مارچ 1985، 3 فروری 1997، اور18 فروری 2008 کو عام انتخابات ہوئے تھے اس وقت بھی موسم سرد تھا لیکن اس وقت الیکشن کو ملتوی نہیں کرایا گیا لویر دیر کی سیاسی جماعتوں کے مطابق یہ الیکشن سے راہ فرار اختیار کرنے کا بہانہ ہے ۔

مزید پڑھیں:  دیربالا میں ضمنی بلدیاتی انتخابات 20 اکتوبر کو ہونگے