سرکاری ہسپتالوں حفاظتی اقدامات نہ ہونے سے حاملہ و نومولود غیر محفوظ

سرکاری ہسپتالوں حفاظتی اقدامات نہ ہونے سے حاملہ و نومولود غیر محفوظ

ویب ڈیسک ہسپتالوں کے وومن اینڈ چلڈرن وارڈز اور آپریشن تھیٹرز میں حفاظتی اقدامات نہ کرنے سے مریض کے تحفظ کا اصول نظر انداز کر دیا گیا ہے، سرکاری ہسپتالوں کے گائنی وارڈز میں قواعد پر عملدرآمد نہ ہونے سے خواتین اور بچوں کو مسائل کا سامنا ہے، ذرائع کے مطابق سرکاری ہسپتالوں کے لیبر رومز اور نرسری یونٹس میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور سکیورٹی گارڈز کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ نومولود کی شناخت کیلئے ٹیگ بھی لازم ہے جس پربچے کے والدین سے متعلق ابتدائی معلومات درج کرنے کی ہدایات ہیں.
اس طرح حاملہ خاتون کی زچگی کے ووران لیبر روم میں ایک خاتون کی موجودگی اور زچہ وبچہ کے بہتر علاج کیلئے 2 تربیت یافتہ ڈاکٹرز اور ایک نرس کی ڈیوٹی کا قاعدہ ہے، ایک ڈاکٹر بچے کی دیکھ بھال کا بھی ذمہ دار ہوتاہے جبکہ وارڈ کے داخلہ چارٹ پر بچے کو ہسپتال میں رکھنے اور والدین کو حوالہ کرنے سے متعلق تفصیلات کیلئے علیحدہ فارم نتھی کرنے اور بچے کی حوالگی کیلئے قومی شناختی کارڈ کی شرط بھی رکھی گئی ہے.
ذرائع کے مطابق تمام سرکاری ہسپتالوں کو اس سلسلے میں مکمل عملدرآمد کا ٹاسک دیا گیا تھا لیکن تقریباً تمام سرکاری ہسپتالوں میں ان اصولوں پر عمل نہیں ہو رہا، اس بارے میں محکمہ صحت کو بھیجی گئی شکایات کے مطابق ہسپتالوں کے گائنی وارڈز میں اصولوں پر عمل نہیں ہو رہا ہے جس کی وجہ سے نومولود بچوں اور حاملہ خواتین کے حقوق کا تحفظ ختم ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں:  تیراہ میں جائیداد کے تنازعہ پرفائرنگ ،تین افراد جاں بحق