گورنرراج کپتان کا؟

سرکار نے انتظامی معلامات اپنے ہاتھ میں لے کر صوبے داروںکے ہاتھ پا ئوںباندھنے کی کوشش تو کرڈالی ہے تاہم اس پر بھی کام نہ بناتو سرکار آگے کیا کرے گی ۔یہ سوال خبرداروں کی بیٹھک میں قابل غور رہا ۔سب کا نہیں تو اکثر کا خیال تھا کہ گورنر راج جیسا کوئی فیصلہ بھی ہوسکتا ہے ۔پنجاب کی حد تک تو گورنر راج لگا کر اپنے بندے کے ہاتھ زمام کار دیا جاسکتا ہے تاہم خیبر پختون خوامیں ایسے گورنر راج کا کیا فائدہ جب گورنر بھی کپتان کا ہو۔ کپتان کی مرکز میں حکومت ختم کرنے والے چھ ماہ بعد بھی خیبر پختونخوا میں اپنے گورنر پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرسکے۔
اب اگرضرورت پڑی گورنر راج کی تو پختونخوا اسمبلی کے سپیکر سے ہی رجوع کرنا پڑے گا۔دوسری طرف گورنرراج لگانے کی صورت میں اسمبلی معطل یا برخواست کرنی پڑے گی۔ اس صورت میں الیکشن کی طرف خود سرکار چل پڑے گی۔ بہرحال سیاسی انتشار نے جہاں کھیل کو خطرناک بنا لیا ہے وہیں سیاسی حلقے بڑی دلچسپی سے اونچ نیچ پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ سنا ہے خیبر پختونخوا کی گورنر شپ کا فیصلہ آج کل میں پھر سرکار کی بیٹھک میں زیر بحث ہے۔

مزید پڑھیں:  بیروت، واکی ٹاکی دھماکوں میں شہداء 20 ہوگئے