ایکس کو کھول دیں گے

حکومت کہے گی تو ایکس کو کھول دیں گے، چیئرمین پی ٹی اے

ویب ڈیسک: چیئرمین پاکستان پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کہا ہے کہ حکومت یا وزارتِ داخلہ اگر ایکس بند کرنے کی ہدایت دے تو ہم سوال نہیں پوچھ سکتے جس دن حکومت کہے گی ہم ایکس کو کھول دیں گے۔
اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی اے کا کہنا تھا کہ حکومتی ہدایات پر ہم ایکس بند کرنے کے پابند ہیں، ہمیں جس دن حکومت کہے گی ہم کھول دیں گے۔
حفیظ الرحمان نے کہا کہ لوگ گوگل پر سرچ کرکے دیکھ لیں کہ ایشیا میں انٹرنیٹ کب کب اور کتنا بند ہوا، 2022میں انڈیا میں 24مرتبہ جبکہ پاکستان میں ایک بار انٹر نیٹ بند ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 2023میں انڈیا میں ایک سو سولہ بار انٹر نیٹ بند ہوا، فرانس میں جو واقعہ پیش آیا اس وقت کتنے دن انٹرنیٹ بند رہا، بنگلہ دیش کے آخری انتخابات میں کیا انٹرنیٹ بند نہیں ہوا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم اس کی حمایت نہیں کرتے مگر ہر ملک کے سیکیورٹی تحفظات ہوتے ہیں، قومی سلامتی ایک ضرورت ہوتی ہے جس کو حکومت دیکھتی ہے۔
میجرجنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کا کہنا تھا کہ پنجگور میں اس وقت ڈیٹا بند ہے، مجھ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو میں نے کہا متعلقہ کورکمانڈر اور وزارت داخلہ سے پوچھیں ،ہمیں جب کہیں گے ہم کھول دیں گے، قومی سلامتی سے متعلق فیصلے حکومت اور وزارت داخلہ کو کرنے ہوتے ہیں۔
حفیظ الرحمان نے کہا کہ ہمارے پاس شکایات کا میکنزم ہے، یومیہ شکایات موصول ہوتی ہیں، جہاں سوشل میڈیا پر خلاف ورزی ہوتی ہے تو ہم پیکا قانون سمیت دیگر متعلقہ قوانین دیکھتے ہیں، سوشل میڈیا ویب سائٹس ہمارے ساتھ مکمل تعاون کرتی ہیں اور اس کا 93 فیصد کمپلائنس ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آج تک کسی سیکیورٹی ایجنسی نے ہمیں کوئی خط نہیں لکھا، سکیورٹی ایجنسیاں ہمیں نہیں کہتیں سوشل میڈیا یا انٹرنیٹ بند کیا جائے، ہمیں عدالت حکم دیتی ہے یا وزارت داخلہ کہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ ہوئے تو ہمیں کہا گیا کہ انٹر نیٹ سروس بند کریں ہم نے انکار کردیا، اسی طرح ایف پی ایس سی کے سربراہ نے انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا کہا ہم نے انہیں بھی انکار کردیا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ایف بی آر نے سم بلاک کرنے کا کہا، بطور ریگولیٹر ہم نے اس سے بھی انکار کردیا، اس پر وزیر خزانے نے ہمیں بلایا وہاں بھی ہم نے اپنا موقف انہیں بتایا اس پر وہ ناراض بھی ہوئے،بعد میں ایف بی آر اور ٹیلی کام کمپنیوں کے درمیان کوئی ارینجمنٹ ہوا تو اسکے مطابق وہ خود سے کام کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپریل میں جب فائیو جی کی نیلامی ہوگی تو اس سے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے، اسی طرح جب فائبرائزیشن مکمل ہو جائے گی تو اس سے بھی مسائل حل ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں:  آئی ایم ایف معاہدہ: وفاق نے خیبر پختونخوا کا مطالبہ تسلیم کرلیا