894635 1595667 khi exp accident1 updates

کراچی ایکسپریس کو حادثہ، خاتون جاں بحق 40 افراد زخمی

ویب ڈیسک(سکھر)کراچی سے لاہور جانے والی مسافر ٹرین کی بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، متعدد مسافر زخمی جبکہ ایک خاتون جاں بحق ہوگئیں۔

سکھر کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین مسافروں کو کراچی سے لاہور لے جارہی تھی کہ اچانک ٹرین کی 9 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، کراچی ایکسپریس کو خوفناک حادثے کے باعث 20 مسافر زخمی ہوگئے جبکہ خاتون دم توڑ گئیں۔

آئی جی ریلوے کا کہنا ہے کہ متاثرہ بوگیوں سے تمام مسافروں کو نکال لیا گیا ہے اور زخمیوں کو تعلقہ ہسپتال روہڑی اور سول ہسپتال سکھر منتقل کیا گیا ہے، گیارہ زخمیوں کو طبی امداد کے بعد گھروں کو روانہ کردیا گیا جبکہ 13 زخمی سول ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

آئی جی ریلوے عارف نواز نے کہا ہے کہ حادثہ رات 1 بجے کے قریب پیش آیا تھا، وزیر ریلوے براہ راست ریسکیو آپریشن کی نگرانی کررہے تھے، تھوڑی دیر میں ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  عدالتی معاملات میں مداخلت قابل قبول نہیں ،چیف جسٹس

عارف نواز کا کہنا تھا کہ حادثے کی وجوہات کے تعین کےلیے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی جائے گی، انکوائری کے بعد بوگیوں کے پٹڑی سے اترنے کی وجوہات سامنے آئیں گی۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ پٹڑی ٹوٹنے کے باعث ٹرین کی بوگیاں الٹی تھیں، پانچ بوگیاں قریب واقع تالاب میں اور چار ٹریک پر الیٹیں۔ جائے حادثہ پر 731 میٹر تک پٹڑی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہےحادثے کا شکار بوگیوں کے مسافروں کو روہڑی پہنچا دیا گیا ہے جبکہ حادثے میں محفوظ رہنے والی 8 بوگیوں کو لیکر ٹرین منزل کی جانب روانہ ہوگئی ہے۔

مرنے والی خاتون کی شناخت عظمیٰ کے نام سے ہوئی ہے، ریلوے حکام نے مسافروں سے متعلق معلومات کےلیے ہیلپ لائن نمبرز جاری کردئیے۔

مزید پڑھیں:  جنوبی پنجاب میں خسرے کی وبا پھوٹ پڑی، بچے متاثر

ریلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں ہیلپ لائن نمبر 99213528-021 پر رابطہ کیا جائے اور سکھر میں9310087-071 اور لاہور میں 99201692-042 ان نمبرز پر رابطہ کیا جائے۔

دوسری جانب وزیرریلویز اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ چار سے پانچ روز میں مل جائے گی حادثے میں کسی کی غفلت ہوئی تو برداشت نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ٹرین ڈرائیور کی غلطی ہوئی تو کارروائی ہوگی۔

جاں بحق خاتون کے لواحقین سےاظہار ہمدردی کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ ریسکیو آپریشن براہ راست مانیٹر کیا۔ ریلوے حکام اور پولیس وقت پر حادثے کے مقام پر پہنچی۔