سوکھ گیا کنویں کا پانی

کیازمانہ تھا جب لو گ پوچھا کرتے تھے کہ آج کیا چٹ پٹی خبریں ہیں اب تو چٹ پٹی یا مر چ مصالے دار خبر یں تو دور کی بات رہی ایسی ایسی خبر یں ملتی ہیں کہ دل کی دھڑکنیں بلٹ ٹرین کی رفتا ر سے بھی تیز ہو جا تیں ہیں ایف بی آر کے ایک سابق چئیرمین شبر زید ی نے کیا صور پھو نکا ہے کہ ملک ان کی نظر میں دیو الیہ ہو چکا ہے ۔ اللہ خیر کر ے انگریز نے بھی تویہ ہی کیا تھا کہ اس نے مغلیہ سلطنت کو دیوالیہ کے سمند ر میں غر ق آب کر دیا تھا پھر خو د سو سال تک ہند وستان کے وسائل سے خود تر ہو تا رہا ، ان دنو ں یہ لطیفہ زد عام ہو چلا ہے مگر ہے بہت ہی کڑوا کہ جو کہتے تھے کہ سو ارب ڈالر آئی ایم ایف کے منہ پر ما ر دیں گے انہو ں نے تو پورا اسٹیٹ بینک آف پاکستان منہ پر دے ما را ، یہ بھی سخاوت کا ایک ڈھنگ ہی تو ہے ۔ تاہم یہ بات تو ہے کہ جمعہ کے روز پاکستانی کر نسی کے مقا بلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں استحکا م ریکا رڈ کیا گیا جبکہ پا کستان اسٹاک مارکیٹ میں اتا ر چڑھاؤ کے بعد شدید مندی ریکا رڈ کی گئی اسٹیٹ بینک آف پا کستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر جاری کردہ اعداو وشمار کے مطابق رواں ہفتے چوتھے کاروباری روز کے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں استحکام ریکارڈ کیاگیا اور قیمت 177.98 روپے کی سطح پر رہا ، لیکن کھلی ما رکیٹ میں ڈالر کی قیمت ایک دم اڑان کی طر ف گامز ن رہی اوروہ 188.90روپے تک جا پہنچی ادھر بینک ڈالر روکے بیٹھے ہیں اور کاروباری افراد کو کھلی ما رکیٹ سے ڈالر اٹھانا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے ڈالر عقاب بنا ہو ا ہے ، کچھ اخبارات نے شبر زیدی کی اس بیا ن پر ٹانگ لینا شروع کر دی ہے اور انہی خطابات سے نو از نا شروع کر دیا ہے جس طرح ماضی میں آمر مطلق اپنے مخالفیں کو دشمن کا ایجنٹ اور ملک کا غدار قرار دینے کی سند عطاء کر تے رہے ہیں ، یہا ں تو شفاف بات ہونے کی ضرورت ہوتی ہے کہ شبر زیدی کے دعوے کو حقیقی اعدا د وشما ر سے ثابت کیا جا ئے کہ وہ کیا کر دار ادا کر رہے ہیں، عوام خود فیصلہ کر لیں گے کہ شبر زیدی پاکستان کے عوام کے مخلص ہیں یا دشمن کے آلہ کا ر ہیں ۔جس طرح ضمنی انتخابات کے ذریعے فیصلہ ہو رہا ہے کہ بیا نیہ کس کا درست تسلیم کیا جا رہا ہے ۔کہتے ہیں کہ ضمنی انتخابات میں جس انداز میں مسلم لیگ (ن) کا میا بی کے پر چم گا ڑھ رہی ہے اس کا مدعا یہ ہی نظر آرہا ہے کہ نواز شریف کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو کو قبولیت عوام الناس ہے ، ادھر ادھر تاکنے کی ضرورت نہیں ہے ، مر یم نواز نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 206 خانیوال کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ( ن) رانا محمد سلیم نے سنتالیس ہزار چھ سو انچاس ووٹ حاصل کر کے کا میا بی پائی ،اس حلقے میں پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار نورین نشاط ڈاہا نے چونتیس ہزار تیس ووٹ لے دوسرے نمبر رہیں ۔اعدا د شما ر کے نخر بھی عجب ہو ا کرتے ہیں ، تاہم اس حلقے سے پی پی کے امیدوار بھی کھڑے ہوئے تھے ان کے ووٹو ں کی جو تعداد رہی اس بارے میں بس اتنا ہی کہہ دینا کا فی ہے کہ لا ہو ر کے ضمنی انتخابات میں پی پی نے پی ٹی آئی کے امیدوار کے الیکشن میں حصہ لینے سے باہر ہو جا نے کے بعدجیسے تیسے ساکھ بنائی تھی اس کی لٹیا خانیو ال میںڈوبو دی ۔ خانیوال کے ضمنی انتخابات اس لیے بھی اہمیت کے حامل تھے کہ یہ نشست نشاط ڈاہا کے انتقال کر جا نے سے خالی ہوئی تھی وہ مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے بعدازاں شرقپوری کے ساتھ مل کر انہو ں نے مسلم لیگ (ن) میںنواز شریف کے خلا ف فارورڈ بلا ک بنا لیا تھا اور پی ٹی آئی کی گو د میں کھیلتے رہے ، ان کے انتقال کے بعد پی ٹی آئی نے ان کی بیوہ کو ضمنی الیکشن کے لیے ٹکٹ عنایت کر دیا ، لیکن نشاط ڈاہا مر حوم سے زیا دہ دلچسپ کہا نی رانا سلیم کی ہے ، انہو ں نے پہلے پہلے مسلم لیگ( ق) سے سیاسی ناتا جوڑا پھر اسی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا ، لیکن بری طرح نا کا م رہے اس کے بعد 2013میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا مگر کا میا ب نہ ہوپائے ، پھرانہوں نے 2018 میں ایک دفعہ پھر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا مگر اس مرتبہ بھی کا میا بی ان کے قدم نہ چھو سکی ، رانا سلیم کوئی ڈیڑھ سال قبل مسلم لیگ( ن) میں شامل ہوئے جب شرقپوری کی قیادت میں نشاط ڈاہا فارورڈبلا ک بنا کر پی ٹی آئی کی قر بت پا چکے تھے ، حیرت کی بات یہ ہے کہ جب رانا سلیم مسلم لیگ( ن) میں شامل ہوئے تو اس وقت کسی مسلم لیگ( ن) کے لیڈریا ورکر نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ، البتہ ٹکٹ جاری کرتے وقت مسلم لیگ( ن) کے اکابرین کا کہنا تھا کہ رانا سلیم کو مسلم لیگ( ن) کا امیدوار بنانا درست فیصلہ ہے ، جو انتخابی نتائچ سے ثابت ہوا ، مسلم لیگ( ن) کے علا وہ دیگر سیاسی حلقے بھی یہ کہہ رہے تھے کہ مسلم لیگ جو با اصول سیا ست کی بات کر تی ہے لیکن قول وفعل میں تضاد لیے بیٹھی ہے ۔لیکن خانیوال کے ضمنی انتخابات کے نتائج یہ کڑوا سچ اگل رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی امیدوار بیو ہ نشاط ڈاہا کوئی کمزور امید وار نہیں تھیں نہ ان کا سیا سی کر دار متضا د تھا جو عمل تھا بھی تو وہ ان کے مر حوم شوہر کا تھا جبکہ لوٹا گیر ی کی تاریخ رانا سلیم سے وابستہ ہے ،لیکن جس بھر ی اکثریت سے انہوں نے کامیا بی حاصل کی اس سے یہ ہی ثابت ہو تا ہے کہ ووٹ بینک مسلم لیگ( ن) کا ہے پہلے بھی مسلم لیگ (ن) کو کامیابی حاصل رہی ہے اوراب بھی مسلم لیگ ہی کی کا میابی بر قرار ہے ۔

مزید پڑھیں:  جو اپنے آپ سے شرمندہ ہو خطا کر کے