غلہ چوں ارزاں شود سیّد می شوم

گزشتہ روز او آئی سی کے وزراء خار جہ کا ایک اجلا س اسلا م آبا د میں منعقد ہو ا ، جب کوئی اجلاس خصوصی نوعیت کے حوالے سے منعقد کیاجا تا ہے تو اس کی اہمیت اپنی جگہ مسلّمہ ہو تی ہے اور اس کا انعقاد بھی اہمیت کے حوالہ سے کیا جا تا ہے اوآئی سی کے چون ممالک میں سے دس بارہ ہی ممالک کے وزراء خارجہ نے شرکت کی باقی ممالک کی جانب سے ان کے ڈپٹی وزرا ء خارجہ یا اس سے کم تر عہد وں کے شرکاء اجلا س میں شامل ہوئے سنٹرل ایشیا سے کسی رکن ملک کی جانب سے شرکت نہیں کی گئی ، ان ممالک کے وزراء بھارت میں ہو نے والے ایک دوسرے اجلا س میں شرکت کے لیے بھارت چلے گئے ،گویا کہ ان کے نزدیک اوآئی سی کے وزراء خارجہ کا یہ خصوصی اجلا س اہمیت کا حامل نہ تھا ، تاہم اجلاس میں ان ممالک کی شرکت دیکھنے میں آئی جن کے بارے میں قیا س کیا جا تا ہے کہ یہ ممالک سعو دی عرب کے دائرہ دوستی کا حصہ ہیں ، چونکہ خصوصی اجلا س کے نمبر کا شما ر نہیں کیا جا تا اس لیے خصوصی اجلاس ہو نے کے نا تے وزراء خارجہ کے اجلاس کا بھی کوئی نمبر نہیں لگا ، طالبان کے بر سراقتدار میں آنے کے بعد سے یہ مشاہد ہ میں آیا ہے کہ سعودی عرب بھی افغانستان کے معاملے میں کر دار ادا کر نے کی زبر دست خواہش رکھتا ہے ، کہا یہ جا تا ہے کہ وزراء خارجہ کا یہ اجلا س سعودی عرب میں منعقد کیا جا نا تھا مگر پاکستان کی حکومت کی کا وش سے یہ اجلاس پا کستان میں منعقد ہوا۔بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دنو ں بھارت اور سعودی عرب میں انس و مو وّت کی پنگیں بہت مضبو ط بنیا دو ں پر بڑھی ہوئی ہیں اس وجہ سے اجلا س میں کشمیر کی صورت حال پر کسی نے توجہ نہ دی یا نہ توجہ دینے پر عمل کیا گیا ،اسی طرح بھارت کے بارے میں زبان اس لیے نہ کھولی گئی کہ بھارت کو دکھ نہ ہو نے پائے اور وہ اس خصوصی اجلا س سے شاکی ہو جائے ۔جب کہ فلسطین کا کانفرنس میں ذکر ہو ا ، یہ عمل قابل تحسین ہے کہ فلسطین کے مسائل کو بھی نہیں بھولا گیا ، اب جو یہ کہہ رہیں کہ اجلا س افغانستان کے حوالے سے خصوصی تھا اس لیے افغانستان کی صورت حال سے ہٹ کر نہیں سوچنا تھا ، مگر فلسطین کا ذکر ہو ا اسی طرح کچھ دوسرے مسائل پر بھی بات کی گئی تو کشمیر کے عوام کی دلجوئی کے لیے دوحرف بول دینے میں کیا حرج تھا، چلیں جو بھی رہا یہ بڑے جا نیں ، تاہم یہ اچھا ہو ا کہ اجلا س میں اس غیر معمولی اجلا س میں افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کر نے ، فو ڈ سیکو رٹی پر و گرام ٹرسٹ فنڈ قائم کر نے کا اعلا ن کیا گیا ، اسی طرح افغانستان اور فلسطین سے متعلق دو دستا ویز کی منظوری بھی دی گئی ،اجلا س میںسعو دی عرب کی جا نب سے افغانستان کی مد د کی غرض سے ایک ارب ریال کی امدا د کا بھی اعلا ن کیا گیا عمو ما ًایسا ہو تا ہے کہ جب اس قسم کا فنڈ قائم کیاجا تا ہے اور کسی بھی ملک کی جانب سے رقم کا بھی اعلا ن ہو تا ہے تو اس کی دیکھا دیکھی میں اجلا س کے بعض شرکاء کی جا نب سے کچھ کچھ رقم فنڈ میں عطیہ کر نے کا اعلا ن کیا جا تا ہے ، مگر اس اجلا س میں سوائے سعودی عرب کے علا وہ کسی بھی شریک ملک کی جانب سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا ،اس اجلا س میں جس سرگرمی سے سعودی عرب نے حصہ لیا اس سے اندازہ ہو تا ہے کہ سعودی عرب افغانستان میں اپنا کر دار ادا کرنے کا خواہاں ہے ، سوویت یو نین کی افغانستان میں مداخلت کے وقت سعو دی عرب نے افغان مجاہدین تنظیمو ں کے اختلاف مٹانے کے لیے کئی بار عملی کا وشیں کی تھیں اور ان کے درمیا ن صلح کے معاہدے بھی کرائے تھے جوا گرچہ پائیدار ثابت نہیںہوئے تھے سعودی عرب کے علا وہ متحدہ عرب اما رات اور ابوظہبی نے بھی پیش کش کی اور کو ششیں کیں کہ طالبان اپنا نمائندہ دفتر ان کے ہا ں قائم کرلیں ، حتیٰ کہ تر کی نے بھی طالبان کو پیش کش کی مگر طالبان نے ان میں سے کسی کی بھی پیش کش کو قبول نہ کیا اور انھو ں نے اپنا دفتر دوحا (قطر) میں قائم کیا ، جہا ں امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات ہوئے چنا نچہ امریکا کو طالبان سے معاہد ہ کر نے اور پاکستان کی طرف سے حفاظت ملنے پر افغانستان سے با سلا مت جانے کا موقع نصیب ہو ا ۔خیر وزارء خارجہ کی کو نسل کے اجلا س سے وزیر اعظم پا کستان نے بھی خطا ب کیا ان کا یہ خطاب بھی وزیر اعظم عمر ان خان کے معمول کے مطابق غیر تحریر ی تھا ، ا س میں انھوں نے افغانستان اور عالمی حالات پر پر مغز تقریر کی ، ایک بات تو مانی جا نے والی ہے کہ عمر ان خان زبانی تقریر کر نے کے ماہر ہیں ، عمران خان دن رات کرپشن کے خلاف بولتے رہتے ہیں چنا نچہ یہا ں بھی ان کو کرپشن بر داشت نہ ہوئی اور اس کا ذکر کر دیا ، اب اس پر افغانستان کے سابق حکمر ان حامد کر زئی بلا وجہ میں اپنے گر دے لال کر رہے ہیں کہ انھوں نے اس ذکر کو افغانستان کے اندرونی معاملے میں سخت الفاظ میں گردے چھیلنے کی سعی کر ڈالی اور ایسے الفاظ میں ٹویٹ کیا جس کا ذکر کر نا یہاں منا سب نہیں ہے ، تاہم ایک بات ہے کہ حامد کر زئی اشرف غنی کی طرح افغانستان سے فراری نہیں ہیں وہ طالبان سے ہا تھ ملائے ہوئے ہیں اور کا بل میںطالبان کی قربت پائے بیٹھے ہیں ۔

مزید پڑھیں:  ڈیرہ کی لڑائی پشاور میں