متنی بھی تحصیل نکلی

کاغذات میں متنی بھی تحصیل نکلی، فنڈز اور آسامیاں بھی منظور

خیبر پختونخوا حکومت پشاور میں تحصیلوں کی تعداد سے بے خبر نکلی اور پشاور میں متنی کے نام سے ایک اور تحصیل کو دستاویز میں شامل کرتے ہوئے اس کیلئے 36لاکھ 41 ہزار روپے کا فنڈ بھی منظور کرلیا گیا محکمہ بلدیات کو بجٹ کی منظوری کے 8ماہ بعد تکنیکی غلطی کا احساس ہوا اور محکمہ خزانہ کو بھی غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے درستگی کی درخواست کردی گئی ہے ۔

محکمہ بلدیات ڈائریکٹوریٹ کے مطابق پشاور میں کل 7 ٹی ایم ایز قائم ہونگی جس کے تحت پشاور سٹی ، حسن خیل، متھرا، شاہ عالم، چمکنی، پشتخرہ اور بڈھ بیر شامل ہیں تاہم جب مالی سال 2021-22 کا بجٹ تیار کیا جا رہا تھا اور نئی ٹی ایم ایز کیلئے ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی آسامیاں تخلیق کرتے ہوئے بجٹ مختص کیا جارہا تھا تب غلطی سے تحصیل متنی بھی ضلع پشاور میں شامل کرلی گئی ہے تاہم تحصیل متنی کا پشاور میں کوئی وجود ہی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:  اے پی ایس کے طالب علم احمد نواز کو برٹش امپائر میڈل سے نواز دیا گیا

صوبائی بجٹ دستاویز کے مطابق تحصیل متنی کیلئے رواں مالی سال 2021-22میں 36لاکھ 41ہزار روپے منظور کئے گئے ہیں محکمہ خزانہ نے مذکورہ متنی تحصیل کیلئے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر بلدیات کی آسامی بھی تخلیق کردی ہے تاہم اب محکمہ بلدیات کو کلیریکل غلطی نظر آگئی ہے ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات نے محکمہ خزانہ سے رابطہ کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ بجٹ سے اس ایک آسامی اور اس کیلئے مختص فنڈز کو ختم کردیا جائے کیونکہ پشاور میں متنی تحصیل موجود ہی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس آج طلب، ایجنڈا جاری کر دیا گیا