آف شور کمپنیوں کے مالکان ٹیکس

ایف بی آر نے آف شور کمپنیوں کے مالکان پر ٹیکس کا نفاذ شروع کر دیا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آف شور کمپنیوں کے پاکستانی مالکان کو ٹیکس لگانا شروع کر دیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر آف شور کمپنیوں کے مالکان پر ٹیکس لگ جائے اور وہ پاکستان کو موصول ہو جائے تو یہ اربوں ڈالر میں ہوسکتا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس حوالے سے دو حکم نامے جاری کیے ہیں، جس کا مقصد 287 ملین روپے ٹیکس کی مد میں حاصل کرنا ہے۔ مالیاتی امور پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ مالکان ان حکم ناموں کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے ایف بی آر نے کارروائی شروع کر دی ہے اور اس کا بنیادی مقصد مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں کے درمیان پائے جانے والے تعلق کو توڑنا ہے ایک ماہر کے بقول یہ دیکھنا پڑے گا کہ ریئل اسٹیٹ بھی اس کی لپیٹ میں آتے ہیں یا نہیں۔

مزید پڑھیں:  مخصوص نشستوں بارے الیکشن کمیشن کا ماہرین سے مشاورت کا فیصلہ

انہوں نے بتایا کہ طاقتور پاکستانیوں نے آف شور کمپنیاں قائم کی ہوئی ہیں، "میرے خیال میں پندرہ سے بیس ہزار پاکستانی ایسے ہیں جنہوں نے آف شور کمپنیاں قائم کی ہوئی ہیں اور ان کے اثاثوں کی مالیت کئی بلین ڈالر یا اس سے اوپر ہے۔ اگر ان پر ٹیکس لگا دیا جائے تو حکومت کو کئی ملین ڈالر سالانہ مل سکتے ہیںَ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت سوئٹزر لینڈ اور مختلف ٹیکس ہیون سمجھی جانے والی حکومت سے معاہدے کرے۔ کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدر قیصر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آنا چاہ رہی ہیں اور یہ اقدامات انہی کوششوں کا ایک تسلسل ہے۔

مزید پڑھیں:  آئینی ترامیم پر جمعیت اور پی ٹی آئی کا موقف مشترکہ ہوگا: اسد قیصر

انہوں نے بتایا، "اس میں ایک مشکل یہ ہے کہ جن لوگوں نے آف شور کمپنیاں ظاہر نہیں کی، حکومت ان سے کیسے ٹیکس لے گی اور ان ممالک سے معلومات لینا کوئی اتنا آسان نہیں ہوگا، اس میں بہت ساری پیچیدگیاں نکلیں گی لیکن بہر حال حکومت کی کوشش ہے اور سارے پاکستانی جن کی آف شور کمپنیاں ہیں ان کو ٹیکس دینا چاہیے کیونکہ ملک کے لیے ٹیکس انتہائی اہم ہیں۔