پنجاب کے ضلع سرگودھا میں پولیس نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران 151 مغوی لڑکیوں اور خواتین کو بازیاب کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔پولیس کے مطابق سرگودھا کے مختلف علاقوں سے اغوا کی گئی اِن 151 لڑکیوں اور خواتین کو ڈیڑھ برس قبل لاپتہ ہونے والی 18 سالہ ثوبیہ بتول کی تلاش کے دوران چھاپوں میں بازیاب کرایا۔
سرگودھا پولیس کی رپورٹ کے مطابق ثوبیہ بتول کو بازیاب کرانے کے لیے عدالتی ہدایات پر ضلع بھر میں سرچ آپریشن کیا گیا اور مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے اس دورا ثوبیہ بتول کو ڈھونڈنے میں کامیابی نہ مل سکی لیکن 151دیگر لڑکیاں اورخواتین بازیاب ہوگئیں ۔ اس حوالے سے ابتدائی معلومات بھکرمیں ایک چھاپے کے دوران ملی تھیں جس کی مدد سے ایک کے بعد ایک لڑکی بازیاب ہوتی گئی،ابتدائی تفتیش کے دوران پولیس نے ثوبیہ کے فون نمبر کے ذریعے اُن سے رابطے میں رہنے والے افراد کا پتہ لگایا اورایک ملزم محمد عمیر کو حراست میں لیا۔
پولیس نے اس دوران ملزم عمیر کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے کوششیں کیں اورفوج کی ملازمت میں موجود ایک ملزم کو متعلقہ حکام کی اجازت ملنے کے بعد تحویل میں لیا لیکن مغویہ کا سراغ نہ لگایا جا سکا۔جسٹس مقبول باقر نے سرگودھا کے ڈی پی او ڈاکٹر رضوان کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ پر حیرت اور تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ضلع سے اتنی بڑی تعداد میں لڑکیوں کا اغوا تشویش ناک اور پولیس کی نااہلی اور ناکامی ہے۔ عدالت نے پنجاب پولیس کے سربراہ کو صوبے بھر میں اغوا کی گئی لڑکیوں کو بازیاب کرنے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی۔