پاک فوج کے خلاف افسوسناک پروپیگنڈہ

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت ہونے والی فارمیشن کمانڈر کانفرنس میں فوج کو بدنام کرنے اور معاشرے اور فوج کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی حالیہ مہم کا نوٹس لیا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج اپنی ذمہ داریوں کا ادراک رکھتی ہے اور ہر حال میں اندرونی و بیرونی خطرات سے ملک کو بچاتے ہوئے اس کی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کرتی رہے گی۔جی ایچ کیو میں ہونے والی79ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں منعقد ہوئی۔بیان کے مطابق فورم نے کہا کہ پاکستان کی قومی سکیورٹی مقدس ہے۔ پاکستان آرمی ہمیشہ سے ریاستی ادروں کو حفاظت کے لیے ان کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔فورم نے آرمی لیڈرشپ کے آئین اور قانون کی بالادستی کو ہر صورت برقرار رکھنے کے طے شدہ موقف پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔دریں اثناء ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے سوشل میڈیا پر دو ہزار سے زائد اکانٹس کا سراغ لگایا ہے، جہاں سے پاکستانی فوج اور اس کے سربراہ کے خلاف مم چلائی جا رہی تھی۔ایف آئی اے کے حکام کے مطابق سوشل میڈیا پر یہ اکائونٹس گزشتہ چھ ماہ کے دوران بنائے گئے ہیں اور حساس اداروں کے خلاف مہم کے50ہزار پیجز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے حکام کے مطابق حساس اداروں نے اس ضِمن میں ایف آئی اے کو ان اکائونٹس کی تفصیلات اور جن علاقوں سے ان اکائونٹس کو آپریٹ کیا جارہا ہے، اس بارے میں آگاہ کیا تھا۔پاک فوج کو بطور ادارہ ففتھ وار جنریشن کا سامنا رہتا ہے ۔ سوشل میڈیا پر مختلف جاری اکائونٹس اور خاص طور پر بھارت و بیرون ملک سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا اکائونٹس سے الزامات اور تنقید کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے بعض عناصر کو پاک فوج سے خداواسطے کا بیر ہے ان کی جانب سے تنقید کا سلسلہ کبھی تھمتا ہی نہیں علاوہ ازیں بھی بعض دہشت گرد گروپ اور تنظیموں کی جانب سے بھی مختلف جھوٹے دعوے اور پروپیگنڈے کا سلسلہ سامنے آتارہا ہے ان سارے عوامل کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ وہ پاک فوج کے کردار کو مشکوک بنایا جائے اور اس سے بھی آگے بڑھ کر ان کا بنیادی مقصد فوج اور عوام کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے دوریاں پیدا کرنا ہے یہ درست ہے کہ باشعور افراد کو اس طرح کے پروپیگنڈے کا بخوبی علم ہونے کے باعث وہ اس سے ذرا بھی متاثر نہیں ہوتے بلکہ وہ اس طرح کی حرکتوں کا مدلل اور مسکت جواب بھی دیتے ہیںالبتہ کچھ ناپختہ ذہن عناصر اس پروپیگنڈے کا شکار ضرور ہوتے ہیں پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے موقع کی تلاش میں رہنے والوں کو جب بھی کوئی موقع ملتا ہے وہ اس سے دریغ نہیں کرتے یہاں تک کہ اگر انفرادی طور پر بھی کوئی بات ہو جائے تو اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہوئے اسے بطور ادارہ ذمہ دار گرداننے اور مطعون کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ پاکستان کے حالیہ سیاسی مدوجزرکے ماحول کو اس طرح کے عناصر نے ایک موقعے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مختلف قسم کے پروپیگنڈے کرنے لگے ہیں جن میں سے بعض کی گرفتاریوں اور تحقیقات کی اطلاعات ہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے اس ضمن میں کیا کارروائی کرتے ہیں اس سے قطع نظر بطور محب وطن پاکستانی یہ ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس طرح کے کسی پروپیگنڈے کا نہ صرف شکارنہ ہوا جائے بلکہ اس حوالے سے اگر ہم کوئی مثبت کردار ادا کر سکیں تو اس میں بخل کا مظاہرہ نہیں ہونا چاہئے اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ بطور حکومتی ادارہ غیر جانبدار اور دستور کے مطابق کردار کی ادائیگی اور فرائض منصبی کا بجا لاناہی آئین ودستور کا تقاضا ہے نیز ماضی کے برعکس حالیہ سیاسی بحران کے دوران پاک فوج نے بطور ادارہ جس طرح غیر جانبداری کا عملی ثبوت فراہم کیا ہے وہ کسی سے پوشیدہ امر نہیں اس کا اعتراف ہر جانب سے ہونے کے باوجود بعض عناصر پھر بھی شکوک و شبہات پیدا کرنے کی جن کوششوں میں مصروف ہیں وہ زیادہ دیر پوشیدہ نہیں رہ سکتے مشکل امر یہ ہے کہ بعض رہنما اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں جس میں براہ راست نہیں تو بادی ا لنظر میں شکوک و شبہات ‘ تحفظات اور شکایات کا تاثر ملتا ہے اس طرح کے ماحول کا عاقبت نا اندیش عناصر کی جانب سے فائدہ اٹھانے کی کوشش شعوری طور پر تو ہوہی نہیں سکتی البتہ بہکاوے میں آنے کا امکان بہرحال موجودنظر آتا ہے اس طرح کے عناصر کو براہ راست جواب دینا ادارے کے لئے ممکن اور موزوں نہیں ایسے میں یہ ہر باشعور محب وطن پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام تر حالات سے بالاتر ہو کر پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے کا جواب دینے کی ذمہ داری کا احساس کرے یا کم از کم کسی پروپیگنڈے اور جھوٹ کا شکار نہ ہو یہ بھی ایک قومی ذمہ داری ہے جس کا جن افراد کو ادراک ہے وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں اور جن کو ادراک نہیں ان کو باور کرانے کی سعی کی جائے ۔توقع کی جانی چاہئے کہ جس طرح پہلے ٹرینڈ بنا کر تنقید ‘ ا لزامات اور بہتان تراشی کے ادوار جلد ہی دم توڑگئے تھے جاری مہم بھی جلد دم توڑ جائے گی اور متعلقہ حکام اس حوالے سے ایسی کارروائی یقینی بنائیں گے کہ آئندہ اس کی نوبت نہ آئے۔

مزید پڑھیں:  صوبے کے حقوق کی بازیافت