وقت کا امام مگر ماں کے سامنے تواضع و انکساری 

کون ایسا عالم ہوگا جو محمد بن سیرین کی عظیم شخصیت سے واقف نہ ہوگا۔ ہر خاص و عام ان کے علم اور تعبیر رؤیا میں ان کا مرہونِ منت ہے۔یہ مشہور و معروف تابعی ہیں۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے غلام تھے۔ علم و فضل اور زہد و ورع میں ان کا مقام اتنا اونچا تھا کہ کبھی وہ بازار چلے جاتے تو لوگ ان کے احترام میں اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرنے لگتے تھے۔ ابو عوانہ ان کی فضیلت بیان کرتے ہیں:
’’میں نے محمد بن سیرین کو بازار سے گزرتے دیکھا۔ لوگ انہیں دیکھ کر اللہ اکبر کا نعرہ بلند کر رہے تھے‘‘۔
محمد بن سیرین کے زہد و تقویٰ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بقول اشعث:
’’ جب محمد بن سیرین سے حلال و حرام کے حوالے سے کوئی سوال پوچھا جاتا تو وہ ایسے مرعوب ہوتے کہ ان کی حالت ہی بدل جاتی۔‘‘
مؤرخین نے لکھا ہے کہ محمد بن سیرین تابعین کے امام ہیں۔ مگر اتنے اونچے مرتبے کے باوجود ماں کے سامنے ان کی کیفیت ایسی ہوتی تھی جیسے وہ ایک ادنیٰ سے آدمی ہیں۔ یہ ان کی کمال درجے کی تواضع تھی۔ ان کی بہن حفصہ بنت سیرین کا بیان ہے:
’’محمد بن سیرین جب اپنی ماں کی خدمت میں حاضر ہوتے تو ماں کے بے حد احترام اور تواضع کے سبب اپنی زبان نہیں کھولتے تھے۔‘‘
ایک دفعہ محمد بن سیرین رحمہ اللہ اپنی ماں کی خدمت میں حاضر تھے۔ ایک آدمی ان سے ملاقات کے لیے آیا۔ وہ آدمی محمد بن سیرین رحمہ اللہ کی مجلس کو پہلے دیکھ چکا تھا اور ان کے رعب اور علمی جاہ و جلال سے واقف تھا۔ جب اس سے محمد بن سیرین کو ایک عورت کے سامنے اس طرح تواضع اور خاکساری کے عالم میں دیکھا تو وہ وہاں موجود لوگوں سے پوچھنے لگا کہ کیا یہ محمد بن سیرین ہی ہیں؟ کیا یہ بیمار ہو گئے ہیں؟ وہ اس قدر سہمے ہوئے کیوں نظر آ رہے ہیں؟ اسے یہ جان کر بہت تعجب ہوا کہ وہ ماں کی خدمت میں اسی انداز سے رہا کرتے ہیں۔ لوگوں نے اسے بتلایا:
’’نہیں،وہ بیمار نہیں ہیں، بلکہ جب بھی وہ اپنی والدہ کے پاس ہوتے ہیں تو ان کی حالت ایسی ہی ہو جاتی ہے۔‘‘
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کی وفات سن110ہجری میں ہوئی۔ اس وقت ان کی عمر80سال سے تجاوز کر چکی تھی۔
قارئین کرام! والدین کے ساتھ اپنا سلوک بھی دیکھیں اور تابعین کے امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کا جو سلوک اپنی والدہ کے ساتھ تھا اس کا بھی مطالعہ کریں پھر خود ہی فیصلہ کریں کہ کیا ہم بھی اپنے ماں باپ کی اسی طرح عزت کرتے ہیں جس طرح امام محمد بن سیرین کیا کرتے تھے؟

مزید پڑھیں:  پوتے کو دادا کی میراث سے حصہ کیوں نہیں ملتا؟