اسمبلیوں سے استعفوں کااعلان

اسمبلیوں سے استعفوں کااعلان سیاسی حلقوں میں مسلسل زیربحث

ویب ڈیسک:عمران خان نے راولپنڈی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کیاتھا۔عمران خان کے اس اعلان کو سیاسی و سماجی حلقوں میں دوانداز سے زیرِ بحث لایا جارہا ہے۔وفاقی حکومت اور حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں اور عمران خان کے طرز سیاست کو ناپسند کرنے والا، ہر شعبہ ہائے زندگی کا ایک طبقہ، اس اعلان کو فیس سیونگ یا سُبکی سے بچنے کی کوشش سے تعبیر کررہا ہے۔
اُن کے نزدیک عمران خان اپنے لانگ مارچ کے ذریعے آرمی چیف کی تقرری پر کوئی دبائو ڈال سکے اور نہ ہی قبل ازوقت انتخابات کے انعقاد کے لیے راہ ہموار کرسکے ہیں۔ اس حلقے کے خیال میں لانگ مارچ بری طرح فلاپ ہوا اور راولپنڈی میں کارکنوں کی کم تعداد کی وجہ سے، اسلام آباد کی جانب رخ کرنے کا جواز مہیا ہوسکا اور نہ ہی احتجاجی تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے عوامی طاقت میسر آسکی۔ یوں اچانک مذکورہ اعلان داغ دیا گیا۔دوسری طرف عمران خان کے بیانیہ کا حامی طبقہ،اس کو بہترین سیاسی چال قراردے رہا ہے۔
اس طبقہ کا خیال ہے کہ عمران خان نے وفاقی حکومت اور اُس کی اتحادی جماعتوں کو پچھلے قدموں پر دھکیل دیا ہے۔آرمی چیف کی خوش اسلوبی سے طے پاجانے والی تعیناتی نے وفاقی حکومت کے اعتماد میں اضافہ کردیا تھا، لیکن اس اعتماد کو عمران خان کے اسمبلیوں سے باہر ہونے کے اعلان نے متزلزل کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:  صدرمملکت کا کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم