عام انتخابات

عام انتخابات سے قبل سخت اور بلا تفریق احتساب ناگزیرہے

ویب ڈیسک : ملک میں ایک جانب عام انتخابات کیلئے زور و شور کے ساتھ احتجاج کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب عوام کی اکثریت اربوں روپے کی بد عنوانی کے بلا استحقاق اور بلا تفریق احتساب کو ناگزیر قرار دیتی ہے اور اس کے بغیر آگے بڑھنے کو ملک کی تباہی کی جانب ایک اور قدم قرار دے رہی ہے ۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی ن لیگ بھی اس عوامی مطالبے کے حق میں ہے لیکن پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادی جماعتیں معاملہ ٹالنا چاہتی ہیں ۔ گذشتہ ساڑھے چار سال میں اربوں روپے کے کرپشن کیس کھلنے سے قبل ہی بند ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کرپشن کے خلاف موثر کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے بیرون ممالک سے قرضے لینے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
ہر پانچ سال کے بعد ملک چلانے کیلئے اربوں روپے ڈالرز قرض لئے جاتے ہیں اور اس میں بہت سے پیسے کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں۔ عام طور پر ہر پانچ سال یا اس سے قبل حکومت تبدیل ہونے کی روایت ہے تاہم اس درمیان کسی بھی سیاسی ، سول اور عسکری شخصیات کا بے لاگ احتساب نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے ملک کا معاشی نظام ہر گزرتے روز کے ساتھ کمزور سے کمزور تر ہو تا جا رہا ہے اس بارے میں دانشوروں کے علاوہ سوشل میڈیا پر ہزاروں کی تعداد میں پڑھے لکھے صارفین نے اپنی رائے دی ہے کہ شفاف احتساب سے قبل عام الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور احتساب نہ کرنے کی وجہ سے کرپشن کو مزید تقویت ملے گی۔ یاد رہے کہ اس وقت ملک میں نیب اور ایف آئی اے کے علاوہ انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ بھی کرپشن کیخلاف بر سر پیکار ہے لیکن ملک میں کرپشن کا انڈکس نیچے آنے کی بجائے اوپر جارہا ہے۔
عالمی سطح پر بھی کرپشن زدہ ممالک کے جدول میں پاکستان نے کئی درجے ترقی کی ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ احتسابی عمل کا نہ ہونا ہے احتساب ہوگا تو لوگوں کو کرپشن کے بارے میں معلوم ہوگا اور اداروں پر اعتماد بحال ہوگا اس کے بغیر الیکشن میں جانا پچھلی کرپشن کو قانونی تحفظ دینا اور نئے آنے والوں کو کرپشن کی ترغیب ہوگا۔

مزید پڑھیں:  چوتھاٹی20:نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 179رنز کا ہدف دیدیا