مشرقیات

ہم نے نہیں سدھرنا مطلب یہ کہ اجتماعی خودکشی کا عزم ہم کر چکے ہیں۔سب کے سب اس بات پر متفق ہیں کہ ملک سنگین معاشی حالات کا شکار ہو چکا ہے تاہم ایک دوسرے کے خلاف پریس کانفرنسوں کا مقابلہ کرکے وہی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی جارہی ہے جس کی وجہ سے یہ ملک آج اس حال کو پہنچا۔صاف پتا چل گیا ہے کہ یہ ضد انہوں نے نہیں چھوڑنی اور اس ملک کا تیا پانچہ کرنے پر ان کا کلی اتفاق ہے۔ایک ہی سانس میں ملک کی خاطر بات چیت کرنے پر رضامندی کا اظہار کرکے اگلی ہی سانس میں مخالفوں کو جھوٹا،احسان فراموش ،دھوکے باز وغیرہ کے خطابات دے کر مذاکرات کا تیا پانچہ کر دیا جاتا ہے۔تو جناب اس قسم کے ماحول میں اب کوئی کیا توقع رکھے۔یار لوگوں کھلے عام حافظ صاحب کو دعوت دے رہے ہیں خود کپتان اور ان کے کھلاڑی بھی سیاسی دشمنی میں کبھی اسٹیبلشمنٹ تو کبھی عدلیہ کی طرف مدد طلب نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔کیا انہیں ادراک نہیں کہ ”وہ”امداد پر آمادہ ہوگئے تو کسی ایک سیاسی فریق کی بجائے وطن عزیز کی فکر میںسامنے آئیں گے اور اگلے آٹھ دس سال کے لیے پھر سیاست سب کی ان ہی کی باج گزار ہوگی۔یار لوگوں کا خیال ہے کہ پنجاب کا چوہدری خاندان اس سلسلے میں سب سے بڑا سٹاک ہولڈر بن کر سامنے آسکتاہے اور اس کا ایک تجربہ ہم جنرل مشرف کے عہد میں دیکھ بھی چکے ہیں تب میاں صاحب کی ساری مسلم لیگ”ہم خیال”ہو گئی تھی۔سوال یہ ہے کہ اب کی بار چوہدریوں کی جماعت میں ہم خیالوں کی جو لاٹ شامل ہوگی وہ کون سے جماعت سے اڑان بھرے گی۔ظاہر ہے کپتان کی جماعت کے موقع پرست ہی سامنے آئیں گے یا پھر میاں صاحب کے چند ایک متوالے چوہدریوںکے ڈیرے پر جا بیٹھیں گے آپ کو معلوم ہے اپنے پنڈی ڈویژن کے بھی ایک چوہدری لمبا آرام کرنے کے بعد موقع کی تلاش میں ہیں۔تو کیا نیا سیٹ بنے گا؟نکے اور بڑے میاں صاحب کے ساتھ ساتھ کپتان کو بھی رخصت پر بھیج کر اس نئے سیٹ اپ کے ذریعے ملک کو معاشی بحران سے نکالا جائے گا؟یہ سوالات اس لیے بھی پیدا ہوتے ہیںکہ جہاں موجودہ سیاسی قیادت ہوش کا دامن تھام کر ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیا ر نہیں وہیں اسی سیاسی قیادت نے معیشت کو ٹریک سے اتارنے کا کارنامہ سرانجام دیا ہے ان کی کارکردگی ہم دیکھ چکے تو پھر ان سے معیشت کو سدھارنے کی توقع کامطلب یہی ہوگا کہ
میرکیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
مان لیا کہ ان کے ساتھ ساتھ ذمہ داری چند اداروں پر بھی پڑتی ہے تاہم کٹھ پتلی بننے کو تیار سیاسی قیادت بہرحال جواب دہ ہے کہ آخر اسی نے عوام کے سامنے آکر اپنے بلند بانگ دعوئوں سے سب کو ورغلایاتھا۔

مزید پڑھیں:  اس آسیب سے قوم کو نجات دلائیں