معیشت کیسے سنبھلے گی

معیشت کیسے سنبھلے گی؟

(فیض محمد)سسکتی قومی معیشت ،طوفانی مہنگائی اور سیاسی عدم استحکام میں مبتلا عوام خیبر پختونخواکی صوبائی اسمبلی کی تخلیل کے بعدضلع چارسدہ کی سطح پر انتخابا ت میں دلچسپی سے گریزاں ہیں ۔یہ صورتحال سیاسی جماعتوں کیلئے لمحہ فکریہ بن چکی ہے ۔ آٹا، چینی اور گھی کی آسمان کو چھوتی قیمتوں نے با الخصوص غریب عوام کے منہ سے نوالا چھین لیا ہے دوسری جانب آئی ایم ایف کی تجویز کردہ شرائط کی روشنی میں منی بجٹ نے جلتی پرتیل چھڑک کر باعزت زندگی گزارنے کے مواقع مزید مسدود کردیئے ہیں۔اسی حوالے سے چارسدہ سے تعلق رکھنے والے سیاسی اکابرین اور سابق منتخب عوامی نمائندوں ،سابق وزرا کو مشرق فورم میں بلا کراظہار خیال کا موقع فراہم کیا گیا ۔
فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے قومی وطن پارٹی خیبر پختونخوا کے چیئر مین و سابق صوبائی سینئر وزیر سکندر حیات خان شیر پائو نے خراب قومی معیشت کو عمران دور حکومت کی غلط منصوبہ بندیوں کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ دھڑ ادھڑ قرضوں کے باعث ملک کی معیشت معمولی سے جھونکے بھی برداشت نہیں کر سکی جس کا خمیازہ اب عوام بھگت رہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں ایسے بد ترین معاشی حالات پیدا ہوئے ہیں جو ایک تشویش ناک امر ہے۔ انہوںنے کہاکہ قرضوں میں اضافے اور دوست ممالک سے تعلقات خراب ہونے کے باعث اب ان قرضوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم ہوچکے ہیں اور ہم قرض کی ادائیگی کی سکت نہیں رکھتے ۔انہوں نے در آمدات و بر آمدات میں عدم توازن کو بھی ملک کی معیشت کیلئے خطر ناک قرار دیا اور کہا کہ حکومت کو اب سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے جن کی شروعات حکمران طبقہ اپنے آپ سے کرکے مثال قائم کرے ۔انہوں نے حکومتی اخراجات کم کرنے ،غریب لوگوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ کرکے انکی بجائے امیر طبقے پر ٹیکس لاگو کرنے اور غریب عوام کو سبسڈی کی صورت میں حقیقی اور عملی معنوں میں ریلیف دینے کی ضرورت پر زور دیا ۔سکندر شیر پائو نے کہاکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے حکومت کو چاہئے کہ اس میں خود کفالت لانے کیلئے گندم اور چینی کی پیداوری صلاحیت بڑھانے پر توجہ دے ۔زر مبادلہ میں درآمدات کم کرنے کی شکل میں بہتری لائی جا سکتی ہے ۔انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی اختلافات سے قطع نظر ایک جامع پلان بنانے کی ضرورت ہے تاکہ با لخصوص غریب عوام کوبا عزت زندگی گزارنے کے مواقع میسر آسکیں ۔انہوںنے یہ بھی کہاکہ ملک میں انتخابات ایک ہی دن کرانے کیلئے بھی سیاسی جماعتیں ایک میز پر بیٹھ کر فیصلہ کریں کیونکہ موجودہ حالات میں ملک بار بار انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔انہوںنے عمران خان کی جیل بھرو تحریک کو صرف ملک میں انتشار پیدا کرنے کا فیصلہ قرار دیا ۔
فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق ایم این اے اور پی ٹی آئی کور کمیٹی و پارلیمانی کمیٹی کے ممبر فضل محمد خان نے سیاسی اور معاشی عدم استحکام کو سنوارنے کیلئے فوری اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو نا گزیر قرار دیااور کہاکہ دس ماہ کے اقتدار میں پی ڈی ایم کی حکومت نے ملک کا جو بد ترین حشر کیا تاریخ میں اسکی مثال نہیں ملتی ۔اندورنی اور بیرونی سطح پر ہمارا ملک اکیلارہ گیا ہے کوئی ملک پاکستان سے تعلق ر کھنے یا امداد دینے کو تیار نہیں جو پی ڈی ایم حکومت کی ناکامی کا ایک کھلا ثبوت ہے ۔انہوںنے عمران خان کی زیر قیادت پی ٹی آئی کے ساڑھے تین سالہ دور حکومت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس میں بد امنی اور دہشتگردی کا خاتمہ ممکن بنایا گیا ۔اور ملک کو ایک روڈ میپ دیکر معاشی لحاظ سے مستحکم بنایا گیا ۔مگر پی ڈی ایم حکومت نے مہنگائی کے تمام ریکارڈز توڑتے ہوئے عوام کی حالت کو دگر گوںبنادیا۔ معاشی بحران ان کی نااہلی کے باعث پیداہوا ہے ۔انہوںنے مزید کہاکہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں آئینی خلاف وارزی کو فروغ دیا گیا جو کہ ایک نیک شگون امر نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگر پی ٹی آئی دوبارہ بر سر اقتدار آئی تو ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے اندر کوئی گروپ بندی نہیںہے اور نظریاتی گروپ کہلانے والے ہر موقع پر غائب ہو جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مشکل حالا ت میں پارٹی کے ساتھ وفاداری کرنے والے قومی و صوبائی اسمبلی کے سابق ارکان کو پارٹی ٹکٹ جاری کئے جائیں گے جبکہ کرپشن میں ملوث وزراء ایم این ایز ایم پی ایز اور ارکان سینٹ کو کسی صورت آئندہ انتخابات میں پارٹی کا ٹکٹ نہیں ملے گا ۔انہوںنے کہا کہ 22فروری کو جیل بھرو تحریک شروع کرنے میں وہ چارسدہ سے پہلی گرفتاری دینگے اور تمام کارکنان عمران خان کی ہدایت پر جیل جانے کو تیار ہیں ۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر قانون بیرسٹر ارشد عبداللہ نے موجودہ معاشی عدم استحکام کو پی ٹی آئی دور حکومت کی ناقص پالیسیوں اور منصوبہ بندی کی پیداوار قرار دیااور کہا کہ اگر عمران خان مزید وزیر اعظم رہتے تو ملک کے حالات مزید ابتر ہوتے جنہیں سنوارنا پھر نا ممکن ہوتا۔انہوںنے کہاکہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دور حکومت میںمعیشت کو صحیح سمت پر رکھا گیا اورآئی ایم ایف کے شکنجے سے پاکستان نکلنے والاتھا مگرعین اسی وقت عمران خان نے دھرنوں کی سیاست کو فروغ دیکر ملک کے ساتھ ایک ظلم عظیم کیا ۔انہوںنے کہاکہ عمران دور حکومت میں پاکستان کو ایسی نہج پر کھڑا کیا گیا کہ اسے پٹڑی پر ڈالنے کے لیے چار پانچ سال لگیںگے ۔بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے معیشت کی بحالی کے اقدامات کو نا گزیر قرار دیتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وزراء اور اور مشیروں کی تعداد کم کرکے غیر ضروری اخراجات کا خاتمہ کیا جائے اور نوکر شاہی کے مراعات میں کمی لاکر ان کے شاہانہ ٹھاٹ بھاٹ پر پابندی لگائی جائے ۔جبکہ غیر ضروری پراجیکٹس سمیت ترقیاتی بجٹ اور فنڈز کو مکمل طور پر ختم کرکے اس سے بچ جانے والی رقوم کو قرضوں کی ادائیگی میں استعمال کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ آئین کی رو سے تین ماہ کے اندر انتخابات کا انعقاد واضح ہے ۔ارشد عبد اللہ نے جیل بھرو تحریک کو ایک ناکام ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ ممی ڈیڈی یا بر گر فیملیز کے کارکنان کا کام نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جے یو آئی کی حکومت میں شمولیت سے اسکی ساکھ متاثر ہو رہی ہے ۔جے یو آئی ایک مقبول جماعت ہے جو کہ آئندہ انتخابا ت میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میںصوبائی حکومتیں تشکیل دے گی اور وفاق میں حکومت کی ایک بڑی شراکت دار ہوگی۔ انہوںنے کہا کہ جمعیت کے پاس مخلص دین دار اور تجربہ کار ٹیم موجودہے جو ملک کو ترقی و حوشحالی کی راہ پر گامزن کونے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رکن اور سنیٹربہرہ مند خان تنگی نے قومی معیشت کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے معیشت کی بحالی کو سیاسی استحکام سے مربوط اور متعلق قرار دیا ۔انہوںنے بھی عمران خان کے چار سالہ دور حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ سابق دور حکومت میں ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کیا گیا اور اس جانب کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اُٹھائے گئے۔ انہوںنے کہاکہ معاشی استحکام کا انحصار صرف اور صرف سیاسی استحکام پر ہے۔ مگر عمران خان نے انتشار کی سیاست کو پروان چڑھا کر عوام کے سکون کو تخت و تاراج کیا اور ملکی سیاست کے اندر سے اخلاقیات اور شائستگی کا جنازہ نکال دیا ۔ انہوں نے کہاکہ انکے لیڈر آصف علی زرداری نے 12سالہ قید کی صعوبتیں کاٹیں مگر اس دوران کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی کام نہیں کیا بلکہ گرفتاری کے وقت آصف علی زرداری نے اپنی رہائش گاہ پر کارکنوں کو پر امن رہنے اور قانون کی پاسداری کرنے کی تلقین کی مگر عمران خان اس کے بر عکس زمان پارک لاہور یا بنی گالہ میں اپنی جماعت کے کارکنوں کو لا قانونیت پر اکسا رہے ہیں جو کہ ایک سیاسی رہنما کے شایان شان نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر عمران خان کو واقعی ملکی مفادات عزیز ہیں تو وہ قومی اہمیت کے معاملات میں حکومت کا ساتھ دیکر معیشت سدھارنے میں اپنا کردار ادا کریں مگر افسوس کا مقام ہے کہ عمران خان کبھی دھرنے اور کبھی جیل بھرو تحریک کے ڈرامے رچا کر قومی معیشت کی بحالی کے اقدامات کو سبوتاژ کرنے کے در پے ہیں جو کہ عوام دشمنی کا ایک بین ثبوت ہے ۔انہوںنے قومی معیشت کی بحالی کے لیے بر آمدات کو تقویت دینے کی ضرورت پر زور دیااور کہا کہ اگر ہماری ایکسپورٹ اچھی ہوں تو ہم آگے جا سکتے ہیں ۔
اے این پی کے رہنما سابق صوبائی وزیر قانون سلطان محمد خان نے موجودہ ابتر قومی معیشت کو پی ٹی آئی حکومت کے غیر دانشمندانہ اقداما ت اور پالیسیوں کا مرہون منت قرار دیتے ہوئے کہا کہ قرضوں کے تسلسل کے باعث ملک میں معاشی بارودی سرنگیں بچھائی گئیں جو کہ ہر گزقومی مفادات کیلئے اچھے نہیں۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی نے ملکی معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا جس کا منفی اثر غریب عوام پر پڑ رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اب تک 24 معاہدے کئے جبکہ اس کے بر عکس انڈیا جیسے بڑی آبادی رکھنے والے ملک نے صرف دو بار آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کئے ۔انہوںنے میثاق جمہوریت کے طرز پر قومی معیشت کی بہتری کیلئے میثاق معیشت کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور کہاکہ ہمارے پاس گیس ،بجلی ،چینی اور گندم جیسے وسیع وسائل موجودہیں مگر مناسب منصوبہ بندی کے فقدان کے سبب ہم ان وسائل کا استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوںنے ٹیکسوں کی بھر مار کو غریب عوام کی بجائے امراء طبقے پر ڈالنے کی تجویز پیش کی ۔سلطان محمد خان نے 90روز کے الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 254میں گنجائش موجود ہے کہ اگر امن و امان کے حالات مخدوش ہو ںیا معاشی حالات ابتر ہوںتو انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی جا سکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ2018کے انتخابات 2017کی مردم شماری پر منعقد کرائے گئے اور 2017کی مردم شماری پر سندھ ،بلو چستان کی جانب سے تحفظات اور اعتراضات اُٹھائے گئے ۔جس کے جواب میں آئندہ انتخابات سے قبل نئی مردم شماری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ سلطان محمد خان نے عمران خان کی جانب سے جیل بھرو تحریک کو محض ایک ڈارمہ ہے قرار دیا اور کہا کہ گرفتاری کے خوف سے زمان پارک لاہور میں ہنگامہ کھڑا کیا جاتا ہے جو کہ ایک دہرا طرز عمل ہے ۔انہوںنے کہاکہ اے این پی کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرتی ۔انہوںنے مزید کہا کہ پختون قوم کی حقوق کے حصول کیلئے اے این پی کے ناراض کارکنوں کو مناکر ایک متحد ہ قوت کی شکل میں جدو جہد جاری رکھی جائی گی ۔
جماعت اسلامی ضلع چارسدہ کے امیر شاہ حسین نے کہا کہ ملکی معیشت کی تباہی کا آغاز اس وقت سے شروع ہوا جب پی ٹی آئی کی حکومت میں اسٹیٹ بینک کو حکومتی تسلط سے آزاد کیا گیا اور روپے کے مقابلے میں ڈالر تگڑا ہو کر دسترس سے باہر ہو گیا ۔انہوںنے آئی ایم ایف سے معاہدے کی صورت میں بجلی ،گیس اور پٹرولیم مصنوعات پر بے تحاشا ٹیکسوں کے نفاذ کو ظالمانہ قرار دیکر کہا کہ انکا اثر براہ راست غریب عوام پر پڑا ہے اور اس سے مہنگائی نے بے قابو ہو کر عوام کی قوت خرید کو ملیامیٹ کر دیا۔ انہوںنے 83ارکان پر مشتمل وفاقی کابینہ کا حجم کم کرکے اخراجات میں کمی لانے پر زور دیا اور کہا کہ ایک طرف خزانہ خالی ہونے کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے مگر دوسری جانب وزرا اور مشیروں فوج پالی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں ایک پیج پر ہیںاور دونوں کا عوامی مفادات سے کوئی سر و کار نہیںہے بلکہ ذاتی اغراض ومقاصد کے حصول میں مگن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ہی واحد سیاسی جماعت ہے جس کے پاس تمام مسائل کا حل موجودہے کیونکہ اس میں ڈیڑھ ہزار پی ایچ ڈی ڈاکٹرز اور دیگر ماہرین پر مشتمل ٹیم موجودہے جو بہترین منصوبہ بندی کرکے ملک کی معیشت کو صحیح خطوط پر استوار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
پی ٹی آئی نظریاتی گروپ چارسدہ کے رہنمااور سابق تحصیل ناظم میاں منظور احمد باچا نے کہا کہ نظریاتی گروپ پارٹی کے بانی اراکین پر مشتمل ہے اور آئندہ انتخابات میں نظریاتی گروپ حصہ لے گا۔انہوں نے کہا کہ یہی نظریاتی اور بانی کارکنان ہمیشہ مشکل وقت میں پارٹی قائد عمران خان کا ساتھ دے چکے ہیں اور پی ٹی آئی کو ایک مضبوط سیاسی قوت بنانے میں اپناکردار ادا کرتے رہے۔ انہوںنے کہا کہ 2011میں مینار پاکستان کے کامیاب جلسے کے بعد ابن الوقت سیاستدانوں نے ہوا کا رخ دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی کو جوائن کیا اور وسائل کی فراوانی کے باعث پارٹی کو فنڈنگ شرور ع کی جسکے باعث نظریاتی کارکنان پیچھے رہے اورپیراشوٹرز نے ایم این ایز اور ایم پی ایز بن کر پارٹی ساکھ کو نقصان پہنچایا جبکہ ایک صوبائی وزیر نے نوکریاں فروخت کیں اور دوسرے نے ورکرز کو نظر انداز کرکے دیگر سیاسی جماعتوں سے وابستہ لوگوں کو ملازمتیں دیکر کرپشن کا بازار گرم کیا ۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)ضلع چارسدہ کے صدر اور دیرینہ مسلم لیگی میاں ہمایون شاہ کا کا خیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان ملک دشمن فیصلوں کے باعث ملک آج معاشی بحران کا شکار ہے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کے مرکزی قائدسابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے پی ڈی ایم کو حکومت نہ لینے کا مشورہ دیا تھا کیونکہ آئی ایم ایف سے عمرانی معاہدے نے ملک کے خزانے کو خالی کیا تھا اور کرپشن کا بازار گرم تھا مگر پی ڈی ایم میں شامل جماعتوںنے اپنی مستقبل کی سیاست کی پروا کئے بغیر ملک کو بچانے کا فیصلہ کیا اور جو معاشی حالات ہیں یا مہنگائی عروج پر ہے یہ سابقہ پی ٹی آئی دور حکومت کے کارنامے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا حجم کم کرکے اخراجات میں کمی لائی جائے ۔انہوںنے کہاکہ میاں نواز شریف ملک آکر اس معاشی بحران سے وطن عزیز کو نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آئندہ انتخابات میں پی ڈی ایم کے فیصلے پر من وعن عمل کیا جائیگا ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کی جیل بھرو تحریک ایک مذاق ہے۔

مزید پڑھیں:  بیک وقت کئی محاذوں پر مصروف اسرائیلی فوج گھٹنے لگی