بارشوں کی تباہ کاریاں

بارشوں کی تباہ کاریاں جاری، 15 افراد جاں بحق، درجنوں گھر منہدم، چترال میں ایمرجنسی

ویب ڈیسک: صوبہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ہونے والی تباہ کن بارشوں کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات میں 15 افراد جاں بحق ہو گئے۔ کلائوڈ برسٹ، گلئیشرز کے پگھلنے اور بارشوں نے کشمیر، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال پیدا کر دی۔ طوفانی بارشوں سے دریائوں میں شدید طغیانی آگئی ہے، آزاد کشمیر کی وادی نیلم کے نالہ تہجیاں میں سیلابی ریلے سے ایک مسجد سمیت چار مکانات پانی میں بہہ گئے، علاقے میں بجلی اور انٹرنیٹ کی سروسز شدید متاثر ہے۔
بارشوں کے باعث دریائے چترال میں بھی شدید طغیانی آگئی ہے، اپر چترال میں ایک کلومیٹر طویل سڑک دریا برد، کئی علاقوں میں آپس میں زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ وادی کیلاش رمبور کی سڑک بھی شدید بارش اور سیلاب کے باعث دو دن سے بند ہے جبکہ دیامر میں بٹوگاہ کے مقام پر برساتی نالے میں سیلابی ریلا آنے سے رابطہ پل، پن چکیاں، باغات اور زرعی اراضی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے کئی علاقوں میں 26 جولائی تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 12 افراد جاں بحق ہوئے، ان میں سے 5 افراد سوات، دو بٹگرام، مانسہرہ میں چار اور بونیر میں ایک شخص جان سے گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا کہ بارش کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات میں 30 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق مختلف واقعات میں دو درجن گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ 67 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا، ایک اسکول کی عمارت کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ 47 مویشی ہلاک ہو گئے۔ محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے ایمرجنسی نافذ کرنے کی درخواست کی تھی تاکہ وہ فوری ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں شروع کر سکیں۔
لہٰذا صوبائی حکومت نے فوری طور پر 2 اضلاع میں رین ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایمرجنسی کا نفاذ 15 اگست تک ہوگا تاکہ امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ تباہ شدہ مواصلاتی نیٹ ورک اور پانی کی فراہمی کی مکمل بحالی ہوسکے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوئر چترال میں 5 مقامات پر روڈ کلیئرنس کی سرگرمیاں جاری ہیں جو سیلاب کی وجہ سے کل سے بند ہیں۔ دریائے چترال میں انتہائی اونچے سیلاب اور لوئر چترال میں ہونے والی تباہی کا حوالہ دیتے ہوئے پی ڈی ایم اے نے کہا کہ غیر محفوظ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور انہیں کھانے پینے کی اشیاء بھی فراہم کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ لوئر اور اپر چترال میں متاثرین کے لیے خوراک کے علاوہ دیگر ضروری اشیاء بھی روانہ کر دی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں لینڈسلائیڈنگ کی زد میں آکر ایک ہی خاندان کے 4 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ضلع استور سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی اسکردو سے گلگت جارہی تھی، ضلع گلگت کے قریب اسکردو کی آخری آبادی شینگوس کے مقام پر پہنچتے ہی ان کی گاڑی کے سامنے لینڈسلائیڈنگ ہوئی جس سے بچنے کے لیے تمام افراد گاڑی سے اُتر کر محفوظ مقام کی جانب جارہے تھے۔ تاہم اسی اثناء میں مذکورہ خاندان کے افراد دوسری لینڈسلائیڈنگ کی زد میں آگئے جس کے نتیجے میں اس خاندان کے 5 افراد میں سے 3 خواتین اور ایک بچہ جاں بحق ہو گیا جبکہ ایک شخص زخمی ہوا۔ ندی نالوں میں اونچے درجے کا پانی آنے سے نشیبی آبادیوں میں رہائش پذیر افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں جبکہ غذر، دیامر، شگر اور گلگت کے متعدد مقامات پر سیلابی ریلے سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں اور ضلعی انتظامیہ کو 17 اور 19 جولائی کو مراسلہ جاری کیا تھا مراسلے میں بارشوں، سیلاب، اربن اور ندی نالوں میں طغیانی کے حوالے سے پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:  فلسطین کو رکنیت ملنے پر اسرائیلی سفیر نے یو این چارٹر پھاڑ دیا