مشرقیات

اللہ تبارک وتعالی نے مسلمانوں کے لیے دنیا کو دار الامتحان بنایا ہے، اس دنیا میں مسلمانوں کو طرح طرح کی آزمائشوں اور مصیبتوں سے پرکھا جائے گا، اگر مسلمان دنیا کی ہر مصیبت اور مشقت کے موقع پر صبر سے کام لیتا ہے تو اللہ کی طرف سے دنیا اور آخرت میں آسمانی مدد کا وعدہ ہے اور اللہ تبارک وتعالی نے خود فرمایا کہ ہم تمہیں خاص طور پر پانچ چیزوں کے ذریعے آزمائیں گے۔ اے ایمان والو! (غم ہلکا کرنے کے لیے )صبر اور نماز کے سہارے سے مدد حاصل کرو، بے شک اللہ پاک صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (البقرہ) اور یقینا ہم ضرور بالضرور تمہیں آزمائیں گے، کچھ خوف اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے، اور (اے حبیب!) آپ(ان)صبرکرنے والوں کو خوش خبری سنا دیں۔ جب ان پر کوئی مصیبت آپڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو اللہ ہی کی ملکیت ہیں اور ہم سب اللہ ہی کے پاس جانے والے ہیں۔(البقرہ)
اللہ تعالی نے قرآن کریم میں مصیبت کے موقع پر دو چیزوں کے ذریعے سے اللہ تعالی سے مدد مانگنے کا حکم فرمایا کہ جب مسلمانوں پر کوئی مصیبت آپڑے تو اللہ کی مدد کے لیے صبر کو سہارا بنائیں، صبر کرنے سے اللہ کی مدد کا اعلان ہے۔ بے شک اللہ کی مدد صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ مصیبت اور صدمے کے موقع پر رجوع الی اللہ ہی ایسا عمل ہے جو اللہ کو پسند ہے اور رجوع الی اللہ کے لیے سب سے بہترین چیز نماز اور عبادت ہے، اس لیے اللہ تعالی نے نماز اور عبادت سے خدا کی مدد کا انتظار کرنے کا حکم فرمایا۔
سیدنا ابوہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا: مومن کی مثال عمدہ ترین کھیت کی طرح ہے، جس کو ہر وقت ہوا ادھر ادھر جھکاتی پھرتی ہے اور مومن پر بھی اسی طرح ہر وقت مصیبتیں آتی رہتی ہیں اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے، جس کو ہوا ادھر ادھر مائل نہیں کرتی، حتی کہ اسے کاٹ دیا جائے ۔ (مسلم وترمذی شریف)
سیدنا عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں: میں نبی اکرمۖ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ نبی اکرمۖ سخت بخار میں مبتلا ہیں، میں نے کہا: یارسول اللہ! آپ سخت ترین بخار میں مبتلا ہیں، تو آپۖ نے فرمایا کہ جی ہاں! بے شک میرا بخار تمہارے دو آدمی کے برابر ہے۔ تو میں نے کہا کہ پھر آپ کو دہرا اجر دیا جائے گا، تو آپۖ نے فرمایا: جی ہاں! ایسا ہی ہو گا۔ پھر آپۖ نے فرمایا کہ کسی بھی مسلمان کو کوئی پریشانی پہنچ جائے، چاہے ایک کانٹا یا اس سے زیادہ کی تکلیف کیوں نہ ہو اللہ تعالی اس تکلیف کی وجہ سے ضرور اس کے گناہ معاف فرما دے گا اور تکلیف سے گناہ اس طرح جھڑجاتے ہیں جیسا کہ موسم سرما کے زمانے میں درختوں سے پتے جھڑ جاتے ہیں۔(بخاری شریف)
بہرحال جو لوگ آزمائشوں اور تکلیفوں پر صبر کرتے ہیں تو ان کے لیے رحمت ومغفرت کا وعدہ ہے۔ اللہ پاک ہمیں ہر آزمائش ومصیبت کے وقت صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

مزید پڑھیں:  آزادکشمیر !!!کم ازکم لیکن آخری نہیں