یہ نصیحت سے سدھرنے والے نہیں

نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ پشاور میں تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سول سرونٹس کو جدید طرز پر تربیت کی فراہمی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سول سرونٹس کو تسلسل کے ساتھ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ پیشہ وارانہ تربیت کی فراہمی وقت کی اشد ضرورت ہے ۔ عوامی خدمات کی فراہمی کے اصولوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوںنے کہا کہ اس سلسلے میں تین بنیادی اصولوں میں سے سب سے پہلا اصول مائنڈ سیٹ کا ہے ، سرکاری ملازمین عوام کے حاکم نہیں بلکہ خادم ہیں کیونکہ انہیں عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہ ملتی ہے ۔ دوسرا اہم اصول ہے کہ سول سرونٹس کو ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالا ترہونا چاہئے، پالیسی سازی حکومت وقت کا کام ہے اور سرکاری ملازم کا کام اس پالیسی پر عمل درآمد کرنا ہے، انہیں چاہئے کہ وہ پالیسی سازی میں حکومت وقت کو دیانتدار اور حقیقت پسندانہ تجاویز دیں۔ اُنہوںنے شرکاء پر زور دیا کہ وہ عوام کے اعتماد اور فلاح و بہبود کے امین کی حیثیت سے اپنی بھر پور صلاحیتوں کے ساتھ خدمات کی انجام دہی کریں ۔نگران وزیر اعلیٰ خود بھی ممتاز بیورو کریٹ اور اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں نصیحت کی حد تک ان کے خیالات زریں اور سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں لیکن بد قسمتی سے دوران تربیت سول سرونٹس کی ایسی ذہنی تربیت نہیں ہوتی کہ وہ خود کو حاکم نہیں خادم سمجھیں بلکہ وہ امتحان پاس کرتے ہی خود کو اس ملک کا مالک سمجھنے لگتے ہیں کچھ ہمارا نظام بھی ایسا ہے کہ غلامانہ ذہنیت کے باعث ان کی ذہنیت کو مزید پختہ کرنے کے لئے عوامی سوچ ممدو معاون ہوتی ہے مستزادشاندار مہنگی گاڑیاں ہٹو بچو کے لئے عملہ اور پروٹوکول اور ماحول غرض کسی طرح بھی ان کو سرکاری خزانے سے تنخواہ کے عوض عوام کی خدمت کرنے اور مسائل حل کرنے کا ماحول ہی نہیں ملتا اب تو یہ بات مشہور ہے کہ سرکاری افسران سرکار سے تنخواہ بیٹھنے اور کام کرنے کے عوض عوام سے نذرانہ وصول کرتے ہیںصرف یہی نہیں بلکہ نظام سے جو غیر قانونی رقم اکٹھی ہوتی ہے اس پر بھی ان کی نظر ہوتی ہے اور یہ رقم زیریں سطح سے بالائی سطح تک حصہ بقدر جثہ تقسیم ہوتی ہے اصلاح مطلوب ہے توصرف نصیحت کافی نہیں بلکہ اس سارے نظام کی اصلاح کرنی ہوگی۔

مزید پڑھیں:  کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری