ایمنسٹی انٹرنیشنل کا جی ٹونٹی ملکوں کے نام کھلا خط

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ج اگلے ماہ ستمبر میں بھارت میں منعقد ہونے والی جی ٹونٹی کانفرنس کے رکن ممالک ،کانفرنس میں شریک مہمان ملکوں اور تنظیموں کے نام جاری کئے گئے ایک کھلے خط میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے کے لئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ خط کئی دوسری عالمی اور علاقائی تنظیموں کے تائید اور دستخطوں سے جاری کیا ہے جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے علاوہ ایشین فیڈریشن اگینسٹ انولنٹری (AFAD)، ایشین فورم فار ہیومن رائٹس اینڈ ڈویلپمنٹ فورم ایشیا،CIVICUSورلڈ الائنس فار سٹیزن پارٹیسپیشن ،فرنٹ لائن ڈیفنڈر اور کشمیر لاء اینڈ جسٹس پروجیکٹ (KLJP)شامل ہیں۔یہ مشترکہ کھلا خط اس موقع پر جاری کیا گیا جب جی ٹونٹی ملکوں کی کانفرنس میں چند دن ہفتے باقی ہیں۔یہ خط ایک تاریخی دستاویز ہے جس میں مقبوضہ جموں کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جابرانہ اقدمات کا بہت مختصر اور جامع انداز میں جائزہ لیا گیا ہے ۔جی ٹونٹی ملکوں کو یہ یاد دلانے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ بھارت کی میزبانی اور انتظامات کی چکاچوند میں انسانی حقوق جیسے اہم او رکشمیر جیسے اہم مسئلے کوفراموش نہ کریں۔اس کھلے اور مشترکہ خط میں جی ٹونٹی کانفرنس کے شرکاء پر زورد یا گیا ہے کہ وہ کانفرنس کے موقع پر کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا مسئلہ اُٹھائیںاور بھارت پر قانون بین الاقوام کے تحت عائد ہونے والی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے دبائو ڈالیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ چار سال سے کشمیریوں کو آئینی حقوق سے محروم رکھنے کے ساتھ ہی بھارت نے اپنی ظالمانہ پالیسیاں بھی جاری رکھی ہیں ۔جن میں آزادیٔ اظہار کے حق کو سلب کرنا ،پرامن اجتماع اور احتجاج کا حق سلب کرنا شامل ہے۔بھارتی حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ان واقعات کی آزادانہ تحقیقات کرانے میں ناکام واقع ہوئی ہے جن میں اس کے فوجی ،نیم فوجی اور پولیس اہلکار یا دوسرے عناصر شامل ہوتے ہیں ۔خط میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت دہشت گردی کی روک تھام اور ریاستی سلامتی کے قوانین کا ناجائز استعمال کررہی ہے ۔ان قوانین میں یواے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ شامل ہیں۔یہ قوانین انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے اداروں اور شخصیات کے خلاف بھی استعمال ہورہے ہیں۔نومبر 2021میں بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (NIA)نے حقوق انسانی کے ایک کارکن خرم پرویز کو یو اے پی اے کے قانون کے تحت غیر قانونی طورپر گرفتار کیا ۔خرم پرویز جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے کوآرڈی نیٹر جبکہ ایشین فیڈریشن اگینسٹ انولنٹری ڈس اپیرنسز(گم کردہ لوگوں کے حوالے سے کام والی تنظیم)کے چیر پرسن اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل بھی ہیں۔جنہیں ان کی قید کے دوران ہی 2023میں حقوق انسانی کے محافظ کے طور پر مارٹن اینلز ایوارڈ سے نواز جا چکا ہے۔کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ اب نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی خرم پرویز کی تنظیم سے وابستہ دوسرے افرادکے خلاف بھی کاروائیاں کر رہی ہے۔جس کی مثال مارچ 2023میں گرفتار کئے جانے والے کشمیری صحافی اور حقوق انسانی کے کارکن عرفان معراج ہیں۔عرفان معراج کو صرف خرم پرویز سے تعلق کی بنا پر گرفتار کیا گیا۔اب یہ دونوں دہلی کی روہینی جیل میں بند ہیں۔کھلے خط میں گزشتہ برس اقوام متحدہ کی رپورچر میری زالور کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی تھی ۔خط میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں صحافیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔یواے پی اے کے تحت کشمیر ی صحافی فہد شاہ اور سجادگل پابند سلاسل ہیں۔صحافیوں کے کاموں میں خلل ڈالنے کے لئے انٹرنیٹ کی بندش ،انہیں سفر ی سہولیات سے محروم کرنے او رہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔کھلے خط میں رواں برس سری نگر میں منعقد کی جانے والی جی ٹونٹی ٹورازم کانفرنس کا حوالہ بھی دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بھارت نے اس کانفرنس کو کشمیر کے حالات کو نارمل دکھانے کے لئے استعمال کیا ۔بھارت میں جی ٹونٹنی کانفرنس ایسے وقت میںمنعقد ہو رہی ہے جب کشمیر میںبڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیںجن میں غیر قانونی گرفتاریاں ،سیاسی مقدمات کا اندراج میڈیا کو دبانے کے اقدمات زوروں پر ہیں۔بھارت انٹرنیشنل کنویننٹ آن سول اینڈ پولیٹکل رائٹس (ICCRR)کارکن کے طور پر اس بات کا پابند ہے کہ وہ بنیادی آزادیوں کو یقینی بنائے اور سول سوسائٹی کے کام کے لئے سازگار ماحول فراہم کرے ۔2019میں جاپان میں ہونے والے جی ٹونٹی ملکوں کے اجلاس میں سوک سپیس کے تحفظ کو تسلیم کیا گیا ہے اور اسے گلوبل چیلنجز سے نمٹنے کے ایک حل کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔سوک سپیس 2020اور2021کے جی ٹونٹی اجلاسوں کا اہم موضوع رہا ہے۔جی ٹونٹی سوک سپیس ورگنگ گروپ نے ممبر ممالک پر سوک سپیس کے تحفظ اور وسعت اور سیاسی حقوق کے احترام پرزوردیا تھا ۔کھلے خط میں بھارت پر زوردیا گیا ہے کہ خرم پرویز اور عرفان معراج پر بے بنیاد مقدمات ختم کرکے انہیں رہا کیا جائے اور کشمیر میں انسانی حقوق کے دوسرے علمبرداروں کے خلاف اقدامات کو روکا جائے۔ اقوام متحدہ کے رپوچراورانسانی حقوق کی تنظیموں کو صحافیوں اور سیاسی قیدیوں تک رسائی دی جائے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دوسری معتبر عالمی تنظیموں کی طرف سے اس اہم موقع پر جسے بھارت اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہا ہے دستاویزی ثبوتوں اور واقعات شہادتوں کے ساتھ جاری ہونے والے اس خط نے آج کے کشمیر کے حالات کی بھرپور منظر کشی کی ہے ۔بھارت اپنے مصنوعی امیج اور اقدامات اور معاشی استحکام کی چکا چو ندمیں جن حقائق کو قالین تلے چھپانے کوشش کرتا ہے وہ قالین کے کسی نہ کسی کونے سے نمودار ہوکر دنیا پر حقیقت حال واضح کرتے ہیں ۔گزشتہ برس اقوام متحدہ کی رپورٹ نے بھی بھارت کو عالمی اور سفارتی سطح پر ایک ہزیمت کا سامنا کرنے پر مجبور کیا تھا ۔بھارت نے اس رپورٹ کو مسترد کیا تھا مگر استرداد مسائل کا حل نہیں ۔اب ایک بار پھر جی ٹونٹی کانفرنس کی اہم ترین سرگرمی کے موقع پرایمنسٹی انٹرنیشنل جیسے معتبر ادارے کے تعاون سے جاری ہونے والا خط بھی کسی فردِ جرم سے کم نہیں ۔دیکھنا یہ ہے کہ عالمی ادارے اور ممالک اس اہم دستاویز کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ڈیرہ کی لڑائی پشاور میں