جوہر قابل کا فرار

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق روزگار کے سلسلے میں 2023 کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران 4 لاکھ50ہزار پاکستانی بیرون ملک منتقل ہوئے۔ روزگار اور بہتر مستقبل کے سلسلے میں بیرون ملک منتقل ہونے والے افراد میں ڈاکٹرز، انجینئرز، بینک منیجرز آئی ٹی ایکسپرٹ، سیلز مین اور عام مزدور شامل ہیں۔ جنوری سے جولائی کے اختتام تک ساڑھے چار لاکھ پاکستانی خلیجی ممالک، یورپ، امریکا اور ایشیا کے متعدد ممالک کی جانب منتقل ہوئے۔ پاکستان سے سب سے زیادہ افراد سعودی عرب منتقل ہوئے، دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات تیسرے نمبر پر قطر، چوتھے نمبر پر عمان جب کہ پانچویں نمبر پر ملائیشیا رہا۔ پاکستان سے سب سے کم افراد جنوبی کوریا، جاپان، جرمنی، چین، اٹلی اور فرانس سمیت دیگر یورپی ممالک کی جانب منتقل ہوئے۔دوسری جانب روزانہ چالیس ہزار پاسپورٹ بنانے کے لئے درخواستیں آرہی ہیں اس حساب سے دیکھا جائے تو ماہانہ بارہ لاکھ افراد ملک چھوڑنا چاہتے ہیں اور ایک سال میں اس کی تعداد کروڑوں تک پہنچتی ہے اس حساب سے تو چند سالوں میں ملک کی آدھی آبادی بیرون ملک جانے کی جتن میں ہوگی جبکہ باقی آبادی ان افرادپرمشتمل رہ جائے گی جو کسی وجہ سے بیرون ملک جانے کی اہلیت نہیں رکھتے ہوں گے ۔ بیرون ملک ملازمت ملک کے لئے فائدہ مند اسی وقت ثابت ہو سکتا ہے جب ان افراد کے ا ہلخانہ ان کے ساتھ نہ جائیں یہاں اس امر کی دوڑ لگی ہے کہ صرف دانش کا فرار اور ہنر مند افراد ہی ملک چھوڑ کر نہیں جا رہے ہیں بلکہ ان کی اولین کوشش ہوگی کہ وہ اپنے گھر والوں کو بھی یہاں سے نکالیں یہ حالات اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب ملک کے مستقبل کے بار ے میں مایوسی آخری حدوں کو چھو رہی ہو ملک میں مہنگائی بیروزگاری بجلی کے بلوں اور ایندھن کی قیمتوں میں روز بروز اضافہ روپے کی گرتی قدر سارے حالات منفی صورتحال کی طرف بڑھنے کے واضح اشارے ہیں ایسے میںملک سے ہنر مند باہر چلے جائیں اور جوہر قابل منتقل ہوں تو ملک کاچلانا مشکل ہوجائے گا اور خدانخواستہ ملک مزید خطرناک بحران میں گھر سکتا ہے حکومت جب تک سخت فیصلے نہیں کرے گی اور مراعات یافتہ طبقے پر بھی بوجھ نہیں ڈالے گی ان کی مراعات واپس نہ لی جائیں گی تو اس صورتحال کو روکنے کی کوئی اور صورت شاید ہی ہو۔اس خطرناک رجحان کے تدارک کے لئے ملک میں روزگار اور کاروبار کے مواقع میں اضافہ کے لئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات کی ضرورت ہو گی تاکہ ملک سے جوہر قابل کے انخلاء میں کمی آئے اور جو منتظر ہیںان کو حوصلہ ملے ۔

مزید پڑھیں:  صوبے کے حقوق کی بازیافت