حماس حملے میں 300اسرائیلی ہلاک، اسرائیلی بمباری سے400فلسطینی شہید

حماس کے ’طوفان الاقصیٰ‘ آپریشن میں 300اسرائیلی ہلاک ہوئے، جواب میں غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 400 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 1900 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
ویب ڈیسک: فلسطین اور اسرائیل میں خونریز حملوں سے خطے میں نئی تباہی نے جنم لیا ہے ، گزشتہ روز حماس کی جانب سے اچانک شروع ہونیوالے الاقصی آپریشن میں 7 ہزار راکٹ فائر کرنے کا دعوی کیا گیا ، جس سے متعدد اسرائیلی علاقے حملوں کی زد میں آئےاور جنگجوؤں نے مزید حملے کرنے کا عندیہ بھی دیا ۔
حماس کی جانب سے جہاں ایک طرف ہزاروں راکٹ غزہ کی پٹی پر داغے گئے ہیں وہیں مسلح جنگجو بھی شہرمیں داخل ہوگئے جہاں ان کی سڑکوں اور گلیوں میں اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپیں جاری ہیں۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق حماس نے اسرائیل میں ایک پولیس سٹیشن کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ، غزہ کی پٹی کے آس پاس کے علاقے کے رہائشیوں کو اپنے گھروں میں رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔
راکٹ حملوں سے اسرائیل کے طول و عرض میں خطرے کے سائرن بج اٹھے اور جنگی حالات کا الرٹ جاری ہے، اسرائیل کے وزیر دفاع نے اضافی فوج طلب کرنے کی منطوری دے دی ہے۔
علاوہ ازیں حماس نے سینئر اسرائيلی کمانڈر میجر جنرل نمرود الونی سمیت کئی اسرائیلی فوجیوں کو یر غمال بنانے کا دعویٰ بھی کیا ۔
حماس کے جنگجوؤں نے 57 صہیونی فوجیوں کو قیدی بھی بنالیا جبکہ متعدد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو بھی قبضے میں لے لیا اور کئی ٹینکس بھی تباہ کردیے ۔
حماس کے ملٹری ونگ کی اسرائیل کے خلاف بڑی کارروائی کے نتیجے میں سے 300اسرائیلی ہلاک جبکہ 1500 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حالت جنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا یہ جنگ طویل اور مشکل ہوگی ، تل ابیب نے دھمکی دی کہ حماس کو اس حملے کی ’’غیر معمولی قیمت‘‘ چکانا پڑے گی۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس کی افواج غزہ کی پٹی کے آس پاس کے علاقوں میں فلسطینی جنگجوؤں کے خلاف سمندری اور زمینی راستے سے "پیراشوٹس” کے ذریعے دراندازی کے بعد "زمینی” لڑائیاں لڑ رہی ہیں۔
حماس کے حملوں پر اسرائیل کی جوابی کارروائی،غزہ پر بمباری ، کئی مقامات کو نشانہ بنایا گیا ، حملوں میں 230 سے زائد فلسطینی شہیدجبکہ 1600 سے زائد زخمی ہوئے ہیں ، اسرائیلی فضائی حملوں سے عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جس میں فلسطینی وزارت داخلہ کی عمارت بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال اسرائیل کے مظالم کے نتیجے میں جنوری سے اب تک تاحال 250 سے زائد مظلوم فلسطینی باشندے شہید ہوئے جبکہ آج کی شہادتیں علیحدہ ہیں۔

مزید پڑھیں:  پاکستانی ڈاکٹر آصف محمود امریکہ کے مذہبی آزادی کمیشن کے رکن مقرر