والدین کا احترام

والدین کا احترام

عصر حاضر میں خاندانی مسائل کی فہرست میں والدین کی نافرمانی بھی قابل ذکر مسئلہ ہے کہ ہمارے والدین ہماری نشوونما میں طرح طرح کے مصائب و آلام کو برداشت کرتے ہیں لیکن افسوس کہ بڑے ہو کر ہم اپنے والدین کے تمام تر احسانات کو بھول جاتے ہیں، اب والدین ہمارے لئے کوئی معنی نہیں رکھتے ، اب دیکھیں کہ بچے کے متعلق والدہ کی خدمات کو اللہ رب العزت قرآن پاک میں کس انداز میں بیان فرماتا ہے۔
ہم نے آدمی کو حکم دیا کہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے، اس کی ماں نے اسے پیٹ میں مشقت سے رکھا اور مشقت سے اس کو جنا اور اس کے حمل اور اس کے دودھ چھڑانے کی مدت تیس مہینہ ہے . (سورۃ الأحقاف46, آيت 15 )
اس کے علاوہ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے بے شمار مقامات پر اولاد سے والدین کا احترام اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کے بارے میں ارشاد فرمایا جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں۔
اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے خوبصورت نرم کلام کرنا. (سورة الاسراء آيت 23 )
مذکورہ آیت کریمہ میں اللہ رب العزت نے اپنی عبادت کا حکم دینے کے بعد اس کے ساتھ ہی ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا اس میں حکمت یہ ہے کہ انسان کے وجود کا حقیقی سبب اللہ کی تخلیق اور ایجاد ہے جبکہ ظاہری سبب اس کے ماں اور باپ ہیں، اس لیے اللہ تعالی نے پہلے انسانی وجود کے حقیقی سبب کی تعظیم کا حکم دیا پھر اس کے بعد ظاہری سبب کی تعظیم کا حکم دیا آیت کا معنی یہ ہے کہ تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اپنے والدین کے ساتھ انتہائی اچھے طریقے سے نیک سلوک کرو کہ جس طرح والدین کا تم پر احسان عظیم ہے تم پر لازم ہے کہ تم بھی ان کے ساتھ اسی طرح نیک سلوک کرو۔
جب مذہب اسلام ہمیں اپنے والدین سے اف کہنے کی اجازت نہیں دیتا تو کوئی ان سے لڑے، جھگڑے اور اختلاف کرے تو اسلام یہ کیسے گوارا کر سکتا ہے، اس کے علاوہ بھی بے شمار آیات ہیں جن سے ہمیں والدین کا احترام، ان کی اطاعت و فرمانبرداری کا درس ملتا ہے، تاہم اس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ اگر قرآن پاک کو صدق دل سے پڑھ کر سمجھ لیا جائے تو تمام امور کے ساتھ ساتھ یہ ہمارے خاندانی مسائل کو بھی حل کرنے میں قدم قدم پر ہماری رہنمائی کرتا ہوا نظر آئے گا۔

مزید پڑھیں:  پوتے کو دادا کی میراث سے حصہ کیوں نہیں ملتا؟