لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 بحالی، درخواستوں پر سماعت مکمل

ویب ڈیسک: بلدیاتی نمائندوں کی لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کے خلاف دائر درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ میں سماعت جسٹس عبدالشکور اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
وکیل درخواست گزار بابر خان یوسفزئی ایڈوکیٹ کا عدالت کو دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں 2022ء میں دوبارہ ترامیم کی گئیں جس میں بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کئے گئے۔
بابر خان یوسفزئی ایڈوکیٹ کا دوران سماعت کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد یہ ترامیم کی گئیں۔ اس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ اس وقت نگران حکومت ہے اور نگران حکومت کے پاس اتنے اختیارات نہیں۔ اسمبلی موجود نہیں ہے اگر ترامیم کلعدم قرار بھی دی جائیں تو پھر کیا ہوگا۔
وکیل درخواست گزار نے باقاعدہ جرح کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ 2019ء کی ترامیم بحال ہوں, الیکشن بھی اسی پر ہوا ہے۔ 2019 کی ترامیم پر الیکشن ہوئے اور لوگوں نے بلدیاتی نمائندوں کو اسی قانون کے تحت ووٹ دیئے۔
ایڈوکیٹ جنرل اور درخواست گزار کے وکلاء نے دلائل مکمل کرلئے جس کے بعد عدالت نے کہا کہ ہم اس پر آرڈر کریں گے۔

مزید پڑھیں:  وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کامزدوروں کامعاوضہ دگنا کرنے کا اعلان