پانی پینے کا طریقہ

عام حالت میں پانی بیٹھ کر پینا سنت ہے، آپ ﷺ کی عام عادت شریفہ یہی تھی، اس لیے بلاضرورت کھڑے ہوکر پانی پینا مکروہِ تنزیہی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑےہوکرپانی پینےکی ممانعت بھی منقول ہے، اور آپ ﷺ سے بعض مواقع پر کھڑے ہوکر پانی پینا بھی ثابت ہے، دونوں طرح کی روایات میں تطبیق اس طرح دی گئی ہےکہ عام عادت آپ ﷺ کی بیٹھ کر پانی پینے کی تھی، اور آپ ﷺ نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع اس لیے فرمایا کہ اس طرح پانی پینا نقصان دہ ہے، اور یہ شفقت اور ہم دردی کے طور پر منع فرمایا تھا، اور جہاں کھڑے ہو کر پینا منقول ہے وہ بیانِ جواز کے لیے ہے۔
اس لیے بلاضرورت کھڑے ہوکر پانی پینامکروہِ تنزیہی (خلافِ اولیٰ) ہے، البتہ اگرکسی ضرورت کے تحت مثلاً رش ہو یا جگہ کیچڑوالی ہو، یابیٹھنے کے لیے جگہ میسر نہ ہو یا آبِ زم زم کا پانی یا وضو کا بچا ہوا پانی ہو تو ایسی صورت میں کھڑےہوکرپانی پینا جائز ہوگا، بلکہ آبِ زمزم اور وضو سے بچے ہوئے پانی کو کھڑے ہو کر پینا مستحب ہے، کیوں کہ یہ برکت والا پانی ہے اور ان کو کھڑے ہوکر پینا ثابت بھی ہے۔ اس لیے آبِ زمزم یا وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینے کے علاوہ کسی اور موقع پر اگر بیٹھنے سے کوئی رکاوٹ نہ ہوتو بیٹھ کر پانی پینا چاہیے۔

مزید پڑھیں:  پوتے کو دادا کی میراث سے حصہ کیوں نہیں ملتا؟