پشاور، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس، فیصلہ محفوظ

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ میں ہوئی جس پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز خان نے عدالتی فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نطرثانی اپیل پر سماعت کی۔
دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل اور تحریک انصاف کے سینئر وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت آسکتا ہے؟ ان کی رٹ ٹھیک نہیں، 26 دسمبر کو فیصلہ آیا اوراس پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا۔
جسٹس اعجاز نے اس موقع پر استفسار کیا کہ کیا آپ کی جانب سے کوئی توہین عدالت کیس آیا؟ اس پر قاضی انور نے کہا کہ ہمارے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے، الیکشن کمیشن نے کیا کیا؟ انہوں نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن کو ویب سائٹ پرسرٹیفکیٹ ڈالنےسے کیا مسئلہ ہے۔
انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کے حوالے سے سماعت کے دوران انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی کو ایک طرف کرنا الیکشن کمیشن اور جمہوریت کیلئےٹھیک نہیں۔
سینئر قانون دان قاضی انور ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو ایک سیاسی جماعت کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کروائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی نظرثانی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

مزید پڑھیں:  بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز