مولانا فضل الرحمان

دورہ افغانستان کا مقصدغلط فہمیوں کودورکرنا ہے،مولانا فضل الرحمان

ویب ڈیسک: مولانا فضل الرحمان نے امارات اسلامیہ افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کی ہے۔
وزیراعظم ملا محمدحسن اخوند نے مولانا فضل الرحمان کا خیرمقدم کیا۔
ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دورہ افغانستان کا مقصد دونوں ممالک میں پائی جانیوالی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔
ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ بیرونی قبضے کیخلاف امارت اسلامیہ کو عظیم فتح حاصل ہوئی ہے۔
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر افغانستان کے عوام کو مبارکباد بھی دی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اسلامی نظام مستحکم ہونے سے اس کے مثبت اثرات پوری اسلامی دنیا تک پہنچیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے سیاسی تعلقات، معیشت، تجارت اور باہمی ترقی میں تعاون کی راہیں تلاش کرنا ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی نے افغان مہاجرین کیساتھ پاکستان کے حکمرانوں کے روئیے کیخلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس قسم کے روئیے کو غلط اور دونوں ممالک کے درمیان مسائل کی وجہ قرار دیتے ہیں۔
ہم یہاں خیرسگالی کا پیغام لائے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ اس سفر کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
اس موقع پر افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن نے کہا کہ ہم اُمید کرتے ہیں کہ دورہ دونوں پڑوسی ممالک اور برادر عوام کے درمیان بھائی چارے اور مثبت تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنے گا۔
افغانستان اور پاکستان دو ایسے ممالک ہیں جن کے مختلف شعبوں میں بہت سی مشترکات ہیں اسلئے ایک کو دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں اسلامی نظام کی حکمرانی ہے۔
علمائے کرام ہر معاملے کو شریعت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
امارت اسلامیہ افغانستان پاکستان سمیت کسی بھی پڑوسی ملک کو نقصان پہنچانے یا مسائل پیدا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
مسائل کے حل اور غلط فہمیوں کے خاتمے کیلئے علمائے کرام کا کردار اہم ہے۔
افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن نے کہا کہ پاکستانی حکام کو افغان مہاجرین کیساتھ ظالمانہ رویہ بند کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کے روئیے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مخالفت اور مایوسی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دونوں ممالک کو مل کر تمام مسائل کے حل کی راہیں تلاش کرنی چاہئے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے مزید مسائل پیدا ہوں۔

مزید پڑھیں:  سائبر کرائم ایف آئی اے سے علیحدہ ،نئی اتھارٹی بنا دی گئی