صدر ولادی میر پیوٹن ن

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکا کیساتھ بڑا محاذ کھول دیا

ویب ڈیسک: صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکا کیساتھ بڑا محاذ کھول دیا۔
پیوٹن نے ماسکو کے بیرون ملک تاریخی رئیل اسٹیٹ ہولڈنگز سے متعلق ایک نئے حکم نامے پر دستخط کئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے کے اواخر میں دستخط کئے گئے اس حکم نامے میں بیرونِ ملک روسی املاک کی تلاش، رجسٹریشن اور قانونی تحفظ کیلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں،
جن میں روسی سلطنت اور سوویت یونین کے سابقہ علاقوں میں جائیداد بھی شامل ہے۔
اس میں ریاست الاسکا، مشرقی اور وسطی یورپ کے کچھ حصے، وسطی ایشیا کے بڑے حصے اور اسکینڈینیویا کے کچھ حصے شامل ہوں گے۔
الٹرا نیشنلسٹ بلاگرز اسے روس کے ہمسایوں اور یہاں تک کہ امریکا کیخلاف مستقبل کی بحالی کی بنیاد کے طور پربیان کررہے ہیں۔
ایک معروف الٹرا نیشنلسٹ جنگ نواز فوجی بلاگر نے اس حکم نامے کو امریکا سمیت روسی ہمسایوں کیساتھ نئے علاقائی تنازعات کی جانب قدم کے طور پر بیان کیا ہے۔
پیوٹن نے اس سے پہلے 1867 میں الاسکا کو امریکا کو فروخت کرنے کو زیادہ اہمیت نہیں دی، انہوں نے اس معاہدے کو ’سستا‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو اس واقعے کے بارے میں ’پریشان نہیں ہونا چاہئے‘۔ تاہم کچھ اتحادیوں نے مشورہ دیا ہے کہ ماسکو اس مسئلے کو ایک علاقائی تنازع کے طور پر دوبارہ کھول سکتا ہے۔
قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ مارچ میں ہونیوالے صدارتی انتخابات کے بعد کریملن عوامی متحرک ہونے کا ایک نیا دور شروع کر سکتا ہے، جس میں پیوٹن کی جیت یقینی ہے۔
روسی رہنما نے یوکرین میں اپنے زیادہ سے زیادہ اہداف کو کم کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دکھایا ہے 2024 میں ایک نئے بڑے روسی جارحانہ آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:  آرمی چیف سے ترک بری افوج کے کمانڈر کی ملاقات