پتنگوں کی مصنوعی روشنی کے گرد منڈلانے کی وجہ دریافت

لندن: سائنس دانوں نے بالآخر رات کے وقت مصنوعی روشنی کے گرد پتنگوں کے منڈلانے کا معمہ حل کر لیا۔
امپیرئل کالج لندن میں کی جانے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پتنگے یہ رویہ روشنی کو غلطی سے اوپر کی جانب جانے والا رستہ سمجھ کر کرتے ہیں۔
تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج بتاتے ہیں کہ مصنوعی روشنی ناہموار پرواز کا سبب بنتی ہے جس کی وجہ سے یہ کیڑے مسلسل اپنی پرواز کی سمت کو درست کرتے رہتے ہیں اور نتیجتاً یہ روشنی کے ارد گرد منڈلاتے رہتے ہیں جس سے ہمیں ان کے روشنی کی کی جانب کھنچے چلے جانے کا احساس ہوتا ہے۔
یہ بات عرصہ دراز سے معلوم ہے کہ مصنوعی روشنی پتنگوں کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ تحریری ریکارڈز میں رومی سلطنت تک اس بات کے شواہد ملتے ہیں کہ اس دور میں روشنی کو استعمال کرتے ہوئے کیڑوں کو پکڑا جاتا تھا۔ تاہم، ایسا ہونے کی وجہ مبہم تھی۔
ماضی میں کیے جانے والے ایک مطالعے میں بتایا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر کیڑے مصنوعی روشنی کو اپنے فرار کا راستہ سمجھتے ہیں۔
امپیرئل کالج لندن سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے کوریسپونڈنگ مصنف سیمیول فیبیئن کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس عجیب پرواز کی وجہ کیڑوں کا روشنی کو اوپر کی سمت سمجھ لینا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 37 کروڑ سالوں سے کیڑے زمین پر اڑتے پھر رہے ہیں، آسمان تقریباً ہمیشہ سے ہی زمین سے زیادہ روشن رہا ہے۔ مچھلیوں سمیت دیگر جانداروں کی طرح کیڑے بھی روشن خطے کو آسمان کے رخ کا اشارہ سمجھتے ہیں جس کا مطلب ’اوپر‘ کی سمت ہوتا ہے۔