تعجیل نہیں انصاف

انتخابی حتمی نتائج کا اجراء تاخیر کاشکار ہے اوربعض حلقوں کے نتائج کسی غلط فہمی یا پھرواقعی نتائج کی تبدیلی کے باعث متنازعہ ہو گئے ہیں اس کافیصلہ متعلقہ فورمز نے کرنا ہے تاہم اس جنجال میںانتخابی نتائج جس طرح متنازعہ ہوگئے ہیں اس کا ازالہ جلد ممکن نظر نہیں آرہا سنگین بے ضابطگیوں کی بنیاد پر ای سی پی کے نتائج کو مختلف فورمز میں چیلنج کیاگیا ہے۔ زیادہ تر معاملات میں، دعوے فارم45پر مرکوز دکھائی دیتے ہیں جوپولنگ اسٹیشنز کی سطح پر ووٹوں کی گنتی مقابلہ کرنے والے امیدواروں کو دئیے گئے تھے تضادات کی وجہ سے درخواست گزاروں نے الزام لگایا ہے کہ نتائج کی گنتی کے دوران دھاندلی ہوئی عدالتیں بھی اپنے سامنے دائر مختلف اپیلوں کی بنیاد پر نوٹس لے رہی ہیں اور کچھ حلقوں میں نتائج کے اجرا کو اگلے نوٹس تک روک گیا دیا ہے۔دیکھا جائے تو درخواست گزاروں کے دعوئوں کی حمایت کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں، تو کچھ نتائج تبدیل کیے جا سکتے ہیں، جو ہر فریق کے لیے حتمی تعداد کو تبدیل کر دیں گے۔ ای سی پی کو، عبوری طور پر، جلد بازی میں کسی کی بھی جیت کااعلان کرکے اپنے نتائج سے متعلق تنازعات کو مزید خراب نہیں کرنا چاہیے، خاص طور پروہاں جہاں ہارنے والے امیدواروں کا مقدمہ مضبوط ہو۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیاہے اپنے اعلامیہ میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ اکا دکا واقعات سے انکار نہیں، تدارک کیلئے متعلقہ فورمز موجود ہیں۔ الیکشن کمیشن کے موقف سے انکار نہیں لیکن جب ساری انگلیاں اسپراٹھ رہی ہوں یہاں تک کہ انتخابی عمل میں شریک بعض امیدواربھی مخالف امیدوار کے حق میں گواہی دے رہے ہوں اورایک کامیاب امیدوار نے تواحتجاجاًاپنی کامیابی تک کوقبول کرنے سے انکار کیاہوعلاوہ ازیں اس قسم کاماحول بن رہا ہو کہ جیتنے والے بھی پارلیمان میں آنے کو تیارنہ ہوں عالمی طور پر بھی نتائج پر عدم اطمینان کااظہار سامنے آئے تو یہ ایک سنگین اور لمحہ فکریہ امر بن جاتاہے جس میں احتیاط کا دامن ہاتھ سے جانے دیاجائے توپورے انتخابات کے عمل ہی پر سوال اٹھے گا بنا بریںانصاف کے تقاضوں کے مطابق معاملات طے کرنا ہی دانشمندی ہوگی اورایسا کرنا ہی قانونی اور اخلاقی طور پرمقبول اور قابل قبول ہو گا۔
ملاوٹ مافیا کی چیرہ دستیاں
صوبائی دارالحکومت پشاور میں ویسے تو دودھ ‘ چائے کی پتی ‘ مسالہ جات میں ملاوٹ کے حوالے سے شکایات کوئی نئی بات نہیں اور متعلقہ محکموں کی جانب سے ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف اکثر وبیشترکارروائیاں عمل میں لائی جاتی ہیںدیکھا جائے تو بازار میں کوئی بھی چیز خالص نہیں رہی گزشتہ دنوں غیر معیاری اور ناخالص گھی کے کئی کارخانوں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی اور سٹاک اٹھانے کا حکم دیا گیا تھا مگر معلوم نہیں اس حوالے سے کیا عملی کارروائی ہوئی او ان احکامات پرکس قدر حقیقی عملدرآمد کیا گیا امر واقع یہ ہے کہ دودھ ‘ دہی کے بعد غیر معیاری دیسی گھی ‘ مضرصحت دیگر خوردنی اشیاء جن میں مبینہ طور پرچھولے ‘ کباب اور پائے تک کاذکر کیا جارہا ہے ‘ عوام کی صحت کے لئے ناقص قرار دیتے ہوئے ان کو فروخت کرنے والوں کے خلاف محکمہ صحت کے ذمہ داران کی خاموشی پرسوال اٹھایا گیا ہے ‘ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ہاں اشیائے خوردنی کے معیارپرکوئی توجہ نہیںدی جاتی اور ملاوٹ مافیا کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے جن کی وجہ سے مختلف قسم کی بیماریاں پھیل رہی ہیں ‘ اس صورتحال پرخاموش تماشائی کاکردار ادا کرنے کی محکمہ خوراک کے ذمہ داران سے توقع نہیں کی جاسکتی اور امید ہے کہ جہاں جہاں بھی ناقص اشیائے خوردونوش کی فروخت دھڑلے سے جاری ہے ‘ ان کی روک تھام پرتوجہ دی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  تعلیمی ایمرجنسی بمقابلہ آؤٹ آف دی بکس