نگران حکومت کے آخری تیر

موجودہ نگران وفاقی حکومت نے اگرچہ ضرورت کے مطابق عوام پر مہنگائی مسلط کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی اورنہ صرف بجلی اور گیس کے نرخوں میں بے تحاشا اضافہ کرکے عوام کو چیخنے پر مجبور کیا بلکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سابق حکومتوں کی پالیسیوں کے عین مطابق معمولی کمی کے بعد اگلے ہی مہینے پہلے سے زیادہ اضافہ کرکے عوام کے لئے مشکلات بڑھا دیں اس حوالے سے جو عمومی بیانیہ سامنے آتا رہا ہے وہ گھڑ ا گھڑایا یعنی آئی ایم ایف کے دبائو کا تھا تاہم اب جبکہ عام انتخابات کے انعقاد کے بعد اگلے دو ڈھائی ہفتوں کے دوران کسی بھی وقت منتخب حکومتیں وجود میں آرہی ہیں نگران حکومت کے حوالے سے یہ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ اس نے اپنے نخچیر میں آخری تیر آزماتے ہوئے نہ صرف بجلی صارفین پر 81 ارب 50 کروڑ روپے کا مزید بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کر لی ہیں بلکہ نئی حکومت کے آنے سے قبل ہی پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کا بندوبست بھی کر لیا ہے اور ڈیزل سات روپے پانچ پیسے ‘ لائٹ ڈیزل آئل دو روپے 82پیسے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں ایک روپے سات پیسے لیٹر اضافے کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں’ جس سے عوام پر مزید بوجھ پڑے گا حالانکہ نئی حکومت کے قیام کے ہنگام یہ سارے معاملات نئی حکومت پرچھوڑ دینے چاہئیں تاکہ پتہ چل سکے کہ ملکی اقتصادی مسائل سے نمٹنے کے لئے آنے والی حکومت کیا رویہ اختیار کرتی ہے ۔
بروقت اقدامات سے گریز کے نتائج
ایف آئی اے نے ا فغان باشندوں کو پاکستانی شناختی کارڈ ز کے غیر قانونی اجراء میں ملوث نادرا کے تین افسران سمیت سولہ دیگر افراد کو گرفتار کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے جہاں تک پاسپورٹ اینڈ امیگریشن اورنادرا کے اندرموجود مبینہ بدعنوان افراد کے کردار کا تعلق ہے تواس حوالے سے ایک طویل عرصے سے میڈیا پر ان افراد کی نشاندہی بھی کی جارہی ہے اور ان سے قانون کے مطابق نمٹنے کے حوالے سے مطالبات بھی سامنے آرہے ہیں مگر بدقسمتی ایسے افراد کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے ضمن میں زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ کبھی سامنے نہیں آیا جبکہ ان دونوں اداروں میں بیٹھے ہوئے گنتی کے چند افراد ایجنٹوں کے ذریعے اب تک ہزارہاغیرملکی افراد کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کرکے نہ صرف اندرون ملک بلکہ باہر کے ممالک میں بھی ایسے (غیر قانونی) پاکستانیوں کے ہاتھوں پاکستان کوبدنام کرنے میں اہم کردار ادا کیا حیرت کا امر تو یہ ہے کہ ماضی میں بھی اکا دکا بدعنوانوں پر ہاتھ ڈالنے کے باوجود یہ سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا ہے اس لئے پاکستان میں غیر قانونی افغان باشندوں کی تعداد کم ہونے ہی میں نہیں آرہی ہے ‘ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے پر بھرپور توجہ دی جائے۔

مزید پڑھیں:  آزاد کشمیر میں پرتشدد مظاہروں کا پس منظر