درست سمت سفر

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اس امر کا واضح طور پر اعادہ کیا ہے کہ ہم اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں ہم دوسروں سے بھی آئین کی پاسداری مقدم رکھنے کی توقع رکھتے ہیں وطن عزیز میں حدود سے تجاوز اور اختیارات کے ناجائزاستعمال کے ساتھ ساتھ اپنی حیثیت و قوت کو حصول مفادات کے لئے بروئے کار لانے کی روایت ہی وہ بدعت ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں رکاوٹوں اور تخریب کا باعث بنتا آیا ہے جب تک اس حوالے سے اعلیٰ ترین سطح پر ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کرکے ادارہ جاتی اصلاح و احتساب شروع نہ ہوتب تک آوے کا آوا بگڑا ہونے کے تاثر کی نفی ممکن نہیںیہ من حیث المجموع صورتحال اپنی جگہ اس طرح کے الزامات سے کوئی بھی محفوظ نہیں اور الزامات کی بہرحال کوئی نہ کوئی وجہ بھی ضرور ہوتی ہے آرمی چیف ایک تسلسل کے ساتھ محولہ عوامل سے بطور سربراہ اپنے دائرہ کار میں اصلاح اور تبدیلی کے جس عمل کے لئے کوشاں ہیں اس سے امید کی کرن پیدا ہونا تو فطر ی امر ہے ان کا عزم اور سنجیدگی اس یقین کا باعث ہے کہ وطن عزیز میں اب دائرہ کار اور دائرہ اختیار میں تجاوز کا ماضی کا بدترین تجربہ اب کبھی بھی نہیں دہرایا جائے گا ہم سمجھتے ہیں کہ آئینی حدود کا احساس اور اس کے اندر رہتے ہوئے کام کرنے کا عمل اور آئین کی عملی پاسداری ہو تو ہر حکومتی اور آئینی ادارہ صحیح معنوں میں اپنے بنیادی فرائض کی ادائیگی تک محدود ہوگا آئین میں سرکاری و آئینی اداروں کا دائرہ عمل واضح ہے جس کی پاسداری کی شدت سے کمی کا احساس ہوتا ہے توقع کی جانی چاہئے جو ہوا سو ہوا کے مصداق اب دیر آید درست آید کا دور آئے گا اور ملک میں دستور کے مطابق حکومتی و سرکاری اور ادارہ جاتی فرائض پر کماحقہ توجہ دی جائے گی اور ملک میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔

مزید پڑھیں:  کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری